محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کتاب الطہارۃ ٭…طہارت کے مسائل…٭ آپریشن کے ذریعہ ولادت پر نکلنے والا خون مسئلہ(۳۵): اگر آپریشن کے ذریعہ بچے کی ولادت ہو ، اور خون شرمگاہ سے نکلے ، تو وہ نفاس کا خون مانا جائے گا، اور اس عورت پر نفساء کے احکام جاری ہوں گے، لیکن اگر وہ خون شرمگاہ سے نہیں بلکہ آپریشن کی جگہ سے نکلے ، تو وہ نفاس کا نہیں بلکہ زخم کا خون شمار ہو گا، اور اس عورت پر مستحاضہ کے احکام جاری ہوں گے۔ (۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : (والنفاس لغۃ) : ولادۃ المرأۃ ، وشرعاً : (دم) ۔۔۔ (ویخرج) من رحم ، فلو ولدتہ من سرّتہا إن سال الدم من الرحم فنفساء ، وإلا فذات جرح وإن ثبت لہ أحکام الولد ۔ الدر المختار ۔ قال الشامي : قولہ : (من سرتہا) عبارۃ البحر : من قبل سرتہا ، بأن کان ببطنہا جرح فانشقت وخرج الولد منہا اہـ ۔ قولہ : (فنفساء) لأنہ وجد خروج الدم من الرحم عقب الولادۃ ۔ بحر ۔ قولہ : (وإلا) أي بأن سال الدم من السرۃ ۔ (۱/۴۳۰ ، کتاب الطہارۃ ، مطلب في حکم وطي المستحاضۃ ومن بذکرہ نجاسۃ ، دار الکتاب دیوبند ،و:۱/۴۹۶ ، دار الکتب العلمیۃ بیروت) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : والنفاس دم یعقب الولادۃ ، وقولہم : النفاس ہو دم الخارج عقیب الولادۃ ۔۔۔۔۔۔ وأراد المصنف بالدم الدم الخارج عقب الولادۃ من الفرج ، فإنہا لو ولدت من قبل سرتہا بأن کان ببطنہا جرح فانشقت وخرج الولد منہا تکون صاحبۃ جرح سائل لا نفساء ۔۔۔۔۔ إذا سال الدم من الأسفل فإنہا تصیر نفساء ، ولو ولدت من السرۃ ، لأنہ وجد خروج الدم من الرحم عقب الولادۃ ۔ (۱/۳۷۸) ما في ’’ الفتاوی الولوالجیۃ ‘‘ : المرأۃ إذا خرج ولدہا میتا من قبل سرتہا ، بأن ظہر قرحۃ=