محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
گھر کی خادماؤں سے پردہ مسئلہ(۵۵۵): بہت سے گھروں میں اجنبیہ عورتوں کوملازمہ اور خادمہ کی حیثیت سے رکھا جاتا ہے، وہ عام طور پر پردہ کرنے میں بے احتیاطی برتتی ہیں کہ کبھی سر کھلا ہوتا ہے،تو کبھی آستین چڑھی ہوتی ہے،اور گھر کے مرد اُن سے پردہ نہیں کرتے، جب کہ ان سے پردہ کرنا بھی ضروری ہے(۱)، اسی طرح ان خادماؤں پر بھی لازم ہے کہ کام کرتے وقت اوڑھنی کو نہ اتار یں، آستین کو نہ چڑھائیں،تاکہ وہ گناہ سے بچ جائیں۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {قل للمؤمنین یغضّوا من أبصارہم} ۔ (سورۃ النور : ۳۰) ما في ’’ روح المعاني ‘‘ : ثم إن غضّ البصر عما یحرم النظر إلیہ واجب ، ونظرۃ الفجاء ۃ التي لا تعمد فیہا معفو عنہا۔ (۱۰/۲۰۴) ما في ’’ الجامع لأحکام القرآن للقرطبي ‘‘ : قال ابن عطیۃ : ویظہر لي بحکم ألفاظ الآیۃ أن المرأۃ مامورۃ بأن لا تبدي ، وإن تجتہد في الإخفاء لکل ما ہو زینۃ ، ووقع الاستثناء فیہا یظہر بحکم ضرورۃ حرکۃ فیما لا بد منہ ، أو إصلاح شان ونحو ذلک ۔ (ما ظہر) علی ہذا الوجہ مما تؤدي إلیہ الضرورۃ في النساء ، فہو المعفو عنہ ۔۔۔۔۔۔ قال ابن عباس : ۔۔۔۔۔ ظاہر الزینۃ ہو الکحل والسّوار والخضاب إلی نصف الذراع والقرطۃ والفتخ ، ونحو ہذا فمباح أن تبدیہ المرأۃ لکل من دخل علیہا من الناس ۔ (۱۲/۲۲۹) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا یبدین زینتہنّ إلا ما ظہر منہا} ۔ (سورۃ النور : ۳۱) ما في ’’ الدر المنثور للسیوطي ‘‘ : {ولا یبدین زینتہنّ إلا لبعولتہنّ} والزینۃ التي تبدیہا لہولاء قرطاہا ، وقلادتہا ، وسوارہا ، فأما خلخالہا ونحوہا وشعرہا فإنہا لا تبدیہ إلا لزوجہا۔ (۵/۷۶)=