محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیئر باراور میوزک ہاؤس میں ملازمت مسئلہ(۴۳۹): اگر کسی شخص کی ملازمت ایسی جگہ پر ہو، جہاں گناہ کا کام ہوتا ہے، اور اس ملازم شخص کو بھی اس میں شریک ہونا پڑ تا ہے ، جیسے رقص ، بیئر باراور موسیقی وغیرہ کی جگہیں، تو اسے اس ملازمت کا ترک کرنا ضروری ہے، کیوں کہ اس طرح کی جگہوں پر ملازمت کرنا شرعاً ناجائز ہے، اور اس سے حاصل آمدنی بھی ناجائز ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {تعاونوا علی البر والتقوی ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} ۔ [المائدۃ : ۱] {ومن الناس من یشتري لہو الحدیث لیضلّ عن سبیل اللّٰہ بغیر علم} ۔ (لقمٰن : ۶) ما في ’’ البحر المحیط ‘‘ : الإثم المعاصي ، والعدوان التعدّي في حدود اللّٰہ ، قالہ عطاء ، وقیل : الإثم الکفر والعصیان ، والعدوان البدعۃ ، وقیل : الإثم الحکم اللاحق للجرائم ، والعدوان ظلم الناس ، وقال الزمخشري : الانتقام والتشفّي ، قال : ویجوز أن یراد العموم لکل إثم وعدوان ۔ (۳/۵۹۰) ما في ’’ أحکام القرآن للتھانوي ‘‘ : الآیۃ علی ما صح في تفسیرہ ، عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ ، حیث قال : ہو واللّٰہِ الغناء ، وروی الحسن أن لہو الحدیث کل ما شغلک عن عبادۃ اللّٰہ تعالی، وذکرہ من السمر ، والأضاحیک ، والخرافات ، والغناء ونحوہا ۔ (۳/۲۰۴) ما في ’’ أحکام القرآن للتھانوي ‘‘ : ثم ہذا کلہ کلام علی الغناء من حیث أنہ غناء مع قطع النظر عما ینضم إلیہ ، من المنکرات والمعاصي عادۃ باجتماع أہل الہوی ، والسماع عن النساء ، والأجنبیات ، أو من الأمارد ، أو سماع ما یتضمن الحرام من الکلام کالتشبیب بامرأۃ مسماۃ معروفۃ حیۃ ، أو کغیبۃ إنسان أو الإفتراء علیہ والاستہزاء بہ ، وأمثال ذلک مما یحرم نثراً ونظماً وغنائً وبلا غناء ، فإن ذلک بمعزل عما نحن فیہ ، فإنہ حرام بإطباق النصوص ، وبإجماع المسلمین ، لا یختلف فیہ مسلمان ۔ (۳/۲۲۶)=