محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
طلاقِ رجعی کی حد اور طلاقوں کی انتہائی تعداد بیان کرناہے، قطعِ نظر اس کے کہ یہ طلاق بلفظ واحد دی گئی ہو یا بالفاظِ مکررہ، ایک مجلس میں دی گئی ہو ، یامختلف مجلسوں میں، دو طلاقیں دی ہے تو دو ہی واقع ہوں گی، اسی طرح تین دی ہے تو تین ہی واقع ہوں گی۔ (۱)تین طلاق کا ثبوت احادیث نبوی ﷺسے : محمود بن لبید سے روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی گئی کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دیدی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غضبناک ہوئے اور ارشاد فرمایا: ’’ کیا کتاب اللہ کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے؟ حالانکہ میں تمہارے درمیان موجود ہوں‘‘، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ غصہ دیکھ کر ایک صحابی کھڑے ہوگئے، اور عرض کیا :یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم للہ! کیا اسے قتل نہ کردوں؟(۲) حدیث مذکور سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک ساتھ دی جانے والی تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں، اگر واقع نہ ہوتیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غضبناک نہ ہوتے، اور فرمادیتے کوئی حرج نہیں، رجوع کرلو ۔ حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے اپنی اہلیہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تین طلاقیں دیدی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نافذ کردیا ، یعنی تین کو ایک نہیں قرار دیا۔(۳) عامر شعبی کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ بنت قیس سے کہا کہ آپ اپنی طلاق کا قصہ بیان کیجئے، تو انہوں نے کہا :میرے شوہر یمن گئے ہوئے تھے، انہوں نے وہیں سے مجھے تین طلاقیں دیدیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں طلاقوں کے واقع ہوجانے کا فتویٰ صادر فرمایا۔(۴)حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار وفتاویٰ : حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایسا