محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شئ مرہون پر مرتہن کاقبضہ مسئلہ(۵۰۴): شئ مرہون پر مرتہن کا قبضہ ہونا ضروری ہے، لہٰذا مرتہن اگر شئ مرہون راہن کے پاس امانت رکھ دے، یا اجرت پر دیدے، تو عقد رہن باقی نہیں رہے گا۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : =(۴) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : وأما الذي یرجع إلی المرہون فأنواع : منہا أن یکون محلاً قابلاً للبیع وہو أن یکون موجوداً وقت العقد مالا مطلقاً متقوماً مملوکاً معلوماً مقدور التسلیم ۔ (۵/۱۹۵، کتاب الرہن ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۴۳۲ ، کتاب الرہن ، الباب الأول) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {فرِہٰن مقبوضۃ} ۔ (سورۃ البقرۃ :۲۸۳) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : لا یجوز الرہن إلا مقبوضاً فقد أشار إلی أن القبض شرط جواز الرہن ۔ (۵/۴۳۳) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : ومنہا: أن یکون مقبوض المرتہن أو من یقوم مقامہ ۔۔۔۔۔ وقال ابن أبي لیلی : لا یصح الرہن إلا بقبض المرتہن ۔ (۵/۱۹۸؍۱۹۹) ما في ’’ الذخیرۃ للقرافي ‘‘ : إذا قبض الرہن ثم أودعہ الراہن أو آجرہ إیاہ أو ردہ إلیہ بأي وجہ کان ، خرج من الرہن ۔ (ص/۶۳۴، بحوالہ مالی معاملات پر غرر کے اثرات:ص/۲۵۵)