محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
معاہدہ کی خلاف ورزی پر زرِ ضمانت ضبط کرنا مسئلہ(۴۷۸): اگر کرایہ دار نے کرایہ داری کا معاملہ کرتے وقت ، مالکِ مکان یا دکان سے یہ معاہدہ کیا کہ میں مکان یا دکان اپنے ذاتی کاروبار کے لیے لے رہا ہوں، جب تک میں آباد رہوں گاصرف اپنا کاروبار کروں گا، اور کسی بھی شخص کو اس میں نہیں رکھوں گا، یا کسی اور سے اس مکان یا دکان میں کاروبار نہیں کراؤں گا، اور نہ اس دکان کو کسی ناجائز ذریعہ سے کسی دوسرے شخص کو ٹھیکہ یا پگڑی پر دوں گا،تو اُس پر اِس معاہدہ کی پابندی ضروری ہوگی، اگر وہ اس کے خلاف کرے، تو اُسے اِس معاہدہ پر عمل کے لیے مجبور کیا جائے گا(۱)، البتہ معاہدہ کی خلاف ورزی کی صورت میں مالکِ مکان یا دکان کو اس کے زرِ ضمانت کو ضبط کرنے کا شرعاً حق نہیں ہوگا۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ فتح القدیر للشوکاني ‘‘ : {یٰٓاَیہا الذین اٰمنوا أوفوا بالعقود} ۔ قال الزجاج : المعنی أوفوا بعقد اللّٰہ علیکم وبعقدکم بعضکم علی بعض ، والعقد الذي یجب الوفاء بہ ما وافق کتاب اللّٰہ وسنۃ رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ۔ (۱/۴۴۴ ، سورۃ المائدۃ :۱) (۲) ما في ’’ فتح القدیر للشوکاني ‘‘ : قولہ تعالی {لا تأکلوا أموالکم بینکم بالباطل} ۔ والحاصل أن ما لم یبح الشرع أخذہ من مالکہ فہو مأکول بالباطل وإن طابت بہ نفس مالکہ ۔ (۱/۱۵۴، سورۃ البقرۃ :۱۸۸) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : قال النبي ﷺ : ’’ لا یحل مال امرئ مسلم إلا بطیب من نفسہ ‘‘ ۔ (۵/۵۳۷) (آپ کے مسائل اور ان کا حل : ۶/۳۵، کتب خانہ نعیمیہ)