محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
زندہ مرغی تول کر فروخت کرنا مسئلہ(۲۵۹): زندہ مرغیوں کو تول کر فروخت کرنا شریعتِ مقدسہ میں جائز ہے(۱)، کیوںکہ اس خریدو فروخت کا مقصود مبیع یعنی مرغیاں ہیں، اور وہ معلوم ومتعین ہیں۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : =(۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} ۔ (سورۃ المائدۃ:۲) ما في ’’ روح المعاني ‘‘ : فیعم النہي کل ما ہو من مقولۃ الظلم والمعاصي ، ویندرج فیہ النہي عن التعاون علی الإعتداء والإنتقام ، وعن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما وأبی العالیۃ انہما فسرا الإثم بترک ما أمرہم لہ وارتکاب ما نہاہم عنہ ۔ (۳/۲۳۰، سورۃ المائدۃ ، بیروت) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : ان ما قامت بہ المعصیۃ بعینہ یکرہ تحریمًا وإلا فتنزیہًا ۔ (۷/۱۰۳) (کتاب الفتاوی: ۵/۲۰۱، ۲۰۲، فتاوی محمودیہ: ۱۶/۱۲۰،۱۲۱، کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : وشرعًا : (مبادلۃ شيء مرغوب فیہ بمثلہ) ۔ (۷/۶، کتاب البیوع ، دیوبند) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : البیع اصطلاحًا عند الحنفیۃ : مبادلۃ مال بمال علی وجہ مخصوص ، أو ہو مبادلۃ شيء مرغوب فیہ بمثلہ علی وجہ مخصوص أي بإیجاب أو تعاطٍ ۔ (۵/۳۳۰۵ ، فتح القدیر: ۶/۷۳ ، کتاب البیوع) (۲) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : کون المبیع معلومًا مالا متقومًا مقدور التسلیم ۔ (۳/۱۸) ( فتاوی حقانیہ: ۶/۱۱۰)