محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
چوہوں کو زہر دے کر مارنا مسئلہ(۵۳۷): بسا اوقات گھروں میں چوہے بہت زیادہ ہوجاتے ہیں، اور گھروں میں رکھے ہوئے غلہ جات اور دیگر اسباب کو کافی نقصان پہنچاتے ہیں ، تو ایسی صورت میں اُن کو زہر دے کر مارنا ، یا ویسے ہی مارنا دونوں صورتیں درست ہیں۔(۱) ------------------------------ =فإذا کان غلافہ منفصلاً عنہ کالمشمّع ونحوہ دخول الخلاء ۔ (۱/۲۸۸ ، کتاب الطہارۃ ، قبیل باب المیاہ ، دار الکتاب دیوبند) ما في ’’ حلبي کبیر ‘‘ : ویکرہ دخول المخرج أي الخلاء وفي اصبعہ خاتم فیہ شيء من القرآن ، أو من أسمائہ تعالی لما فیہ من ترک التعظیم ، وقیل لا یکرہ إن جعل فصہ إلی باطن الکف ، ولو کان ما فیہ شيء من القرآن ، أو من أسمائہ تعالی في جیبیہ لا بأس بہ ، والتحرز أولیٰ ۔ (ص/۶۰ ، مطلب في أصح القولین) ما في ’’ الأشباہ والنظائر لإبن نجیم ‘‘ : ’’ الضرورات تبیح المحظورات ‘‘ ۔ (۱/۳۰۷) (فتاوی حقانیہ :۲/۶۰۱، فتاوی محمودیہ :۳/۵۲۶،کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وجاز قتل ما یضر منہا ککلب عقور وہرۃ تضر ۔ (۱۰/۴۰۰ ، کتاب الخنثی ، مسائل شتیٰ ، دار الکتاب دیوبند) ما في ’’ البزازیۃ علی ہامش الہندیۃ ‘‘ : المختار أن النملۃ إذا ابتدأت بالأذی لا بأس بقتلہا وإلا یکرہ ۔۔۔۔۔ قتل القملۃ لا یکرہ ۔۔۔۔۔ الہرۃ إذا کانت مؤذیۃ لا تضرب ولا تعرک أذنہا بل تذبح بسکّین حادّ ۔(۶/۳۷۰ ، کتاب الکراہیۃ ، الفصل الثامن في القتل) ما في ’’ الأشباہ والنظائر لإبن نجیم ‘‘ : ’’ الضرر یزال ‘‘ ۔ (۱/۳۰۵ ، القاعدۃ الخامسۃ) (فتاوی محمودیہ :۱۸/۲۷۹،کراچی)