محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مہر ادا نہ کرنے کی نیت سے نکاح اور نسب کا ثبوت مسئلہ(۱۶۰): اگرکوئی شخص مجلسِ نکاح میں مہر کو ذکر کرے اور ادا کرنے کی نیت نہ ہو، تب بھی نکاح صحیح ہوگا، اور اس پر اس مہر کی ادائیگی لازم ہوگی(۱)، نیز جب نکاحِ فاسد میں اولاد کا نسب باپ سے ثابت ہوتا ہے، تو اِس نکاحِ صحیح میں بدرجۂ اولیٰ ثابت ہوگا(۲)، اور پیدا شدہ اولاد کو ولد الحرام کہنا جائز نہیں ہوگا۔(۳)لڑکے کو مہر بتائے بغیر نکاح مسئلہ(۱۶۱):آج کل بہت سے اولیاء لڑکے کا نکاح کراتے ہیں، لیکن لڑکے کو یہ نہیں بتاتے کہ تمہاری بیوی کا مہر کتنا ہے، اور خود ہی اپنی طرف سے مہر ادا بھی کردیتے ہیں، اس صورت میں نکاح شرعاً درست ہوجائے گا۔(۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : (ثم الأصل) فی التسمیۃ أنہا إذا صحت وتقررت یجب المسمی ثم ینظر إن کان المسمی عشرۃ فصاعدًا فلیس لہا إلا ذلک ، وإن کان دون العشرۃ یکمل عشرۃ عند أصحابنا الثلاثۃ ۔ (۱/۳۰۳ ، کتاب النکاح ، الباب السابع فی المہر) (۲) ما في ’’ المحیط البرہاني في الفقہ النعماني ‘‘ : ذکر فی ’’ فتاوی أبی اللیث ‘‘ : رجل تزوج امرأۃ نکاحًا فاسدًا وجاء ت بولد أتی بستۃ أشہر ثبت النسب ، فالنکاح الفاسد بعد الدخول في حق النسب بمنزلۃ النکاح الصحیح ۔ (۳/۲۴۸، کتاب النکاح ، الفصل السادس عشر فی النکاح الفاسد وأحکامہ ، احیاء التراث العربي) (امداد الاحکام: ۳/۳۶۵) (۳) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {إن الذین جآء وا بالإفک عصبۃ منکم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لکل امرئ منہم ما اکتسب من الإثم ، والذي تولّٰی کبرہ منہم لہ عذاب عظیم} ۔ (سورۃ النور:۱۱)=