محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مکان میں محبوس شخص کا تیمم کرنا مسئلہ(۴۰): اگر کوئی شخص مکان میں موجود ہو اور دوسرا شخص مکان میں غلطی سے قفل لگا کر چلاجائے ، اور وہ کب آئے گا اس کا کوئی پتہ نہیں ،اور نماز کا وقت بھی گذرتا جارہا ہے، اور مکان میں پانی بھی موجود نہیں ہے ، نیز اس شخص نے حتی المقدور کوشش بھی کی کہ کسی کو آواز دے کر پانی منگوالے، لیکن کوئی شخص ملا نہیں، تو اب ایسے شخص کے لیے تیمم کی اجازت ہوگی۔(۱)سخت سرد ممالک میں بجائے وضو کے تیمم مسئلہ(۴۱): اگر کوئی شخص ایسے سرد ملک میں ہو جہاں سخت سردی پڑرہی ہو، گرم پانی بھی میسر نہ ہو، اور غسل یا وضو کی وجہ سے جان جانے، یا کسی عضو کے تلف ہونے کا قوی اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں اس کے لیے تیمم کرنا جائز ہے۔(۲) ------------------------------ ؒ=(۱/۴۳ ، الباب السابع فی النجاسۃ وأحکامہ ، ہکذا في بدائع الصنائع :۱/۲۵۰ ، البحر الرائق :۱/۴۱۲) (فتاوی حقانیہ :۲/۵۷۶) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ التفسیر المنیر ‘‘ : {فلم تجدوا ماء اً فتیمّموا صعیداً طیّباً} ، ویلزم التیمّم کل مکلف لزمتہ الصلاۃ إذا عدم الماء ودخل وقت الصلاۃ ۔ (۳/۹۵) ما في ’’ بذل المجہود ‘‘ :(فقال) أي رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : (الصعید الطیب وضوء المسلم) أي طہورہ ما لم یجد الماء (ولو إلی عشرین سنین) أي ولو لم یجد الماء ۔ (۲/۵۱۹) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : یتیمم العاجز الذي لا قدرۃ لہ علی استعمال الماء ولا یعید کالمکرہ ، والمحبوس۔ (۱۴/۲۵۹ ، رد المحتار : ۱/۳۹۵ ، باب التیمم) (مجمع الأنہر : ۱/۶۰ ، کتاب الطہارۃ ، القواعد الفقہیۃ :ص/۱۹۳)=