محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ٹیسٹ ٹیوب بے بی مسئلہ(۵۳۳): اگر کسی شخص کو اولاد نہ ہوتی ہو، لیکن کوئی ڈاکٹر شوہر سے یہ کہے کہ تم اپنے ہاتھ سے مادۂ منویہ نکال کر دو، تمہاری اہلیہ کی بچہ دانی میں کسی آلہ کے ذریعہ منتقل کریں گے، اور اس عمل سے امید ہے کہ بچہ پیدا ہوجائے گا، تو مشت زنی کی اجازت تو نہیں ہے(۱)، البتہ بوقتِ صحبت عزل کا طریقہ اختیار کرکے منی محفوظ کی جاسکتی ہے،اولاد حاصل کرنے کا یہ طریقہ ضرورۃً جائز ہے، جب کہ شوہر خود یہ عمل کرے(۲)، مگر یہ طریقہ غیر فطری اور مکروہ ہے، اور ڈاکٹر سے ایسا عمل کرانا قطعی حرام ہے، کیوں سترِ عورت فرض ہے، اور عورت کی شرمگاہ یہ سترِ غلیظ ہے۔(۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ کنز العمال ‘‘ : عن أنس رضي اللّٰہ عنہ ، عن النبي ﷺ : ’’ سبعۃ لا ینظر اللّٰہ إلیہم یوم القیامۃ ، ولا یزکّیہم ، ولا یجمعہم مع العالمین ، یدخلہم النار أول الداخلین إلا أن یتوبوا ، فمن تاب تاب اللّٰہ علیہ ؛ الناکح یدہ ، والفاعل والمفعول بہ ‘‘ ۔ (۱۶/۳۹ ، رقم الحدیث : ۴۴۰۳۳) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ :{فمن اضطرّ في مخمصۃ غیر متجانف لإثم ، فإن اللّٰہ غفور رحیم} ۔ (سورۃ المائدۃ :۲) ما في ’’ الأشباہ والنظائر لإبن نجیم ‘‘ : ’’ الضرورات تبیح المحظورات ‘‘ ۔ (۱/۳۰۷) ما في ’’ فقہ النوازل ‘‘ : إن الأسلوب الأول الذي توخذ فیہ النطفۃ الذکریۃ من رجل متزوج ، ثم تحقن في رحم زوجتہ نفسہا في طریقۃ التلقیح الداخلي ، ہو أسلوب جائز شرعاً ۔ (۴/۸۰ ، حکم التلقیح الاصطناعي) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : إن طرق التلقیح الصناعي المعروفۃ في ہذہ الأیام ہي =