محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جیل میں بند شخص کی بیوی کا دوسرے شخص سے نکاح مسئلہ(۱۵۳): کسی بھی عورت کا اس کے شوہر کے زندہ ہوتے ہوئے ، (خواہ شوہر اول مقید ہو یا کہیں دور پردیس میں رہتا ہو) اس سے طلاق لیے اور عدت گذارے بغیر کسی دوسرے مرد سے نکاح کرنا باطل ہے، اگر کسی عورت نے نکاح کر بھی لیا تو وہ نکاح صحیح نہیں ہوگا۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : أما نکاح منکوحۃ الغیر ومعتدتہ فالدخول فیہ لا یوجب العدۃ إن علم أنہا للغیر ، لأنہ لم یقل أحد بجوازہ فلم ینعقد أصلاً ۔ (۴/۲۰۳، کتاب النکاح ، مطلب في النکاح الفاسد) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : ومنہا : أن لا تکون منکوحۃ الغیر لقولہ تعالی : {والمحصنٰت من النسآء} ۔ معطوفًا علی قولہ عزّ وجل : {حرّمت علیکم اُمّہٰتکم} ۔ إلی قولہ : {والمحصنٰت من النسآء} ۔ وہن ذوات الأزواج ، وسواء کان زوجہا مسلما أو کافرًا إلا مسبیۃ التي ہی ذات زوج سبیت وحدہا ، لأن قولہ تعالی : {والمحصنٰت من النسآء} عام فی جمیع ذوات الأزواج ، ثم استثنی تعالی منہا المملوکات بقولہ تعالی : {إلا ما ملکت أیمانکم} ۔ والمراد منہا المسبیات اللاتی سبین وہن ذوات الأزواج ، لیکون المستثنی من جنس المستثنی منہ ، فیقتضی حرمۃ نکاح کل ذات زوج إلا التی سبیت ۔ (۳/۴۵۱) ما في ’’ منہاج المسلم للجزائری ‘‘ : المحصنۃ : أی المتزوجۃ حتی تطلق أو تؤیم وتنقضي عدتہا ، لقولہ تعالی فی سیاق بیان المحرمات : {والمحصنٰت من النسآء} ۔ [النسآء :۲۴]۔ (ص/۳۵۱ ، المحرمات تحریمًا مؤقتًا ۔ الخ) (امداد الاحکام:۳/۲۵۵-۲۵۷)