محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ڈاکٹرسے باز پرس مسئلہ(۶۴۴): ڈاکٹر اور اس کے معاونین یا تو حکومتِ وقت کے اجیرِ خاص ہوتے ہیں، یا مریض اور اس کے اہل کے اجیرِخاص ہوتے ہیں، بہر دو صورت ان سے، ان کی ذمہ داریوں کی بابت باز پرس ہوگی۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : =(۲) ما في ’’ زاد المعاد في ہدي خیر العباد ‘‘ : طبیب حاذق أعطی الصنعۃ حقہا ولم تجن یدہ فتولّد من فعلہ المأذون فیہ من جہۃ الشارع ومن جہۃ من یطبُّہ تلف العضو أو النفس ، أو ذہاب صفۃ فہذا لا ضمان علیہ اتفاقا ۔ (۳/۱۰۹ ، أنواع المطبیین) ما في ’’ الفتاوی البزازیۃ علی ہامش الہندیۃ ‘‘ : حجم أو ختن أو بزغ وتلف لم یضمن إلا إذا تجاوز المعتاد ۔ (۵/۸۹ ، نوع في الحجام والبزاغ) ما في ’’ الشرح الصغیر ‘‘ : وکذا الختان وقلع الفرس والطب فلا ضمان إلا بالتفریط ۔ (۴/۴۷ ، بحوالہ جدید فقہی مباحث: ۱۰/۵۸) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ مختصر القدوري ‘‘ : والأجیر الخاص یستحق الأجرۃ بتسلیم نفسہ فی المدۃ وإن لم یعمل کمن استأجر رجلاً شہراً للخدمۃ ، أو لرعي الغنم ، ولا ضمان علی الأجیر الخاص فیما تلف في یدہ ولا في ما تلف من عملہ إلا أن یتعدیٰ فیضمن ۔ (ص/۲۸۰ ، کتاب الإجارۃ ، الہدایۃ :۳/۲۹۴ ، باب ضمان الأجیر ، البحر الرائق :۸/۴۶ ، باب ضمان الأجیر ، تبیین الحقائق : ۶/۱۳۷، کتاب الإجارۃ ، باب ضمان الأجیر)