محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کمیشن پر اسٹامپ پیپر بیچنا مسئلہ(۲۲۱): لائسنس دار جو اسٹامپ خزانہ سے بیچنے کے لیے لاتے ہیں، ان کو ایک روپئے پر تین پیسے کمیشن کے طورپر ملتے ہیں، اورقانوناً ان کو ہدایت ہوتی ہے کہ وہ ایک روپیہ تین پیسے سے زائد میں اسٹامپ کو نہ بیچیں ،لیکن وہ ایک روپیہ تین پیسے سے زائد میں اسٹامپ فروخت کرتے ہیں، جب کہ در حقیقت یہ بیع نہیں ہے، بلکہ معاملات طے کرنے کے لیے جو عملہ درکار ہے، اس عملہ کے مصارف اہلِ معاملات سے بایں صورت لیے جاتے ہیں کہ انہی کے نفع کے لیے اس عملہ کی ضرورت پڑتی ہے، اس لیے اس کے مصارف کا ذمہ دار انہیں کو بنانا چاہیے، اور لائسنس دار بھی مصارف پیشگی داخل کرکے اہل معاملہ سے وصول کرنے کی اجازت حاصل کرلیتا ہے، اور اس جلدی ادا کردینے کے صلے میں اس کو کمیشن ملتا ہے، پس یہ شخص عدالت کا وکیل ہے ، مبیع کا ثمن لینے والا نہیں، اس لیے مؤکل (عدالت)کے خلاف کرکے زائد وصول کرنا حرام ہوگا ۔ (۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {فابعثوآ أحدکم بورقکم ہذہٓ إلی المدینۃ} ۔ (الکہف :۱۹) ما في ’’ أحکام القرآن لإبن العربي ‘‘ : ہذا یدل علی صحۃ الوکالۃ ، وہوعقد نیابۃ أذن اللہ فیہ للحاجۃ إلیہ ، وقیام المصلحۃ بہ ، إذ یعجز کل واحد عن تناول أمورہ لا بمؤنۃ من غیرہ ۔۔۔۔۔۔۔ ویصح أن یؤکل الحاکم من یحجز ، وینفذ سائر الأحکام عنہ ، والخیانات لا یصح التوکیل فیہا لہذہ الآیۃ من أنہا باطل وظلم ۔ (۳/۱۲۳۰ ، أحکام القرآن للجصاص : ۳/۲۷۷ ، قبل باب الاستثناء في الیمین)=