محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مسلم صنعت کارکا اپنی مصنوعات پر جاندار کی تصویر لگانا مسئلہ(۳۱۶): آج کل مارکیٹ میں بہت سی اشیاء ایسی ہوتی ہیں، جن پر جاندار کی تصویر وں کا لیبل لگا ہوا ہوتا ہے، مثلاً: صابون، کولگیٹ، ٹوتھ پیسٹ وغیرہ ان کی خرید وفروخت سے مقصود وہ چیزیں ہوتی ہیں، تصویریں نہیں، اس لیے ان اشیاء کی خریدوفروخت جائز ہے(۱)، البتہ مسلم صنعت کاروں پر فرض ہے کہ وہ اپنی مصنوعات پر جانداروں کی تصویروں کا لیبل نہ لگائیں، ورنہ گنہگار ہوں گے۔ (۲) ------------------------------ =بہا وأما العذرۃ فلا یجوز الانتفاع بہا ما لم یخلط بالتراب ویکون التراب غالباً ، وہذا لأن محلیۃ البیع بالمالیۃ والمالیۃ بالإنتفاع والناس اعتادوا الانتفاع بالبعر والسرقین من حیث الالقاء في الأرض لکثرۃ الریع ، أما ما اعتادوا الانتفاع بالعذرۃ ما لم یکن مخلوطاً بالتراب ویکون التراب ہو الغالب ۔ (۷/۳۰۲ ، کتاب البیع ، في بیع المحرمات) ما في ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : ویکرہ بیع العذرۃ خالصۃً وجاز لو مخلوطاً وجاز بیع السرقین مطلقاً في الصحیح عندنا ۔ (۴/۲۱۱ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل في البیع) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : کرہ بیع العذرۃ لا السرقین لأن المسلمین یتمولون السرقین وانتفعوا بہ في سائر البلاد والأمصار من غیر نکیر فإنہم یلقونہ في الأراضي لاستکثار الریع بخلاف العذرۃ لأن العادۃ لم تجر بالإنتفاع بہا إلا مخلوطاً برماد أو تراب غالب علیہا فحینئذٍ یجوز بیعہا ۔ (۸/۳۶۵ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل في البیع) (فتاوی محمودیہ : ۱۶/۶۴، کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ شرح المجلۃ لسلیم رستم الباز ‘‘ : - ’’ الأمور بمقاصدہا ‘‘ - ۔ یعني أن الحکم الذی یترتب علی أمر یکون علی مقتضی ما ہو المقصود من ذلک الأمر ۔۔۔۔۔۔ ثم اعلم أن الکلام ہنا علی حذف المضاف والتقدیر حکم الأمور بمقاصد فاعلہا أي ؛ أن الأحکام الشرعیۃ التي تترتب علی أفعال المکلفین منوط بمقاصدہم من تلک الأفعال فلو أن الفاعل المکلف قصد بالفعل الذي فعلہ أمرا مباحا کان فعلہ مباحاً وإن قصد أمرا محرما کان فعلہ=