محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ویڈیوگیم پر پیسوں کی شرط اوراس کی خرید وفروخت مسئلہ(۲۶۲): ویڈیو گیم لوڈ کرنے کروانے اور کھیلنے میں وقت کا ضیاع ہے، انسان اس کھیل میں لگ کر اپنے دین اور دنیوی فرائض سے غافل ہوجاتا ہے، اور گھنٹوں اس میں برباد کردیتا ہے، اس لیے ویڈیو گیم اگر پیسوں کی شرط کے بغیر ہو تب بھی مکروہِ تحریمی ہے، جیسا کہ فقہاء نے شطرنج کو مکروہ قرار دیا ہے(۱)، اور اگر پیسوں کی شرط بھی لگائی جائے، تو جوا ہونے کی وجہ سے حرام ہے(۲)، اور ویڈیو گیم کی خرید وفروخت کرنا یہ تعاون علی الاثم (گناہ کے کام پر تعاوُن)کی وجہ سے گناہ ہے۔(۳) ------------------------------ (۱) ما في ’’ جمع الجوامع ‘‘ : ’’ من حسن إسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ ‘‘ ۔ (۶/۳۹۳ ، رقم الحدیث: ۱۹۹۹۷، ۲۰۰۰۷ ، کنز العمال :۳/۳۵۵ ، رقم الحدیث :۸۲۸۱) ما في ’’ التنویر مع الدر والرد ‘‘ : (و) کرہ تحریماً (اللعب بالنرد) وکذا (الشطرنج) ۔ (۹/۴۸۱) ما في ’’ التفسیر المنیر ‘‘ : وکل شيء من القمار فہو من المیسر حتی لعب الصبیان بالجوز ، وورد عن علي قال : الشطرنج من المیسر ، وکذا النرد إذا کان علی مالٍ ۔(۷/۴۰) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قال العلامۃ ابن عابدین الشامي رحمہ اللہ : کل لعب وعبث حرام ۔ (۹/۵۶۶ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، باب الاستبراء) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {یٰٓاَیہا الذین اٰمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجسٌ من عمل الشیطٰن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون} ۔ (سورۃ المائدۃ :۹۰) ما في ’’ التفسیر المنیر ‘‘ : والمیسر حرام أیضًا ، ولک شيء من القمار فہو من المیسر ۔ (۷/۴۰ ، أحکام القرآن للعثماني :۱/۳۹۳) (۳) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان واتقوا اللّٰہ} ۔ (سورۃ المائدۃ:۲) (کتاب الفتاویٰ: ۵/۲۸۱)