محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ٹیکسی پرمٹ (لائسنس) کی بیع مسئلہ(۲۴۵): گورنمنٹ کی جانب سے ٹیکسی ڈرائیور کو ٹیکسی کا پرمٹ (لائسنس) دیا جاتا ہے، جس پر مٹ پر ٹیکسی کاروبار کے لیے ڈالی جاسکتی ہے، اگر کسی شخص کو پرمٹ ملا، لیکن اس میں ٹیکسی خریدنے کی قوت نہیں ہے، اس لیے وہ دوسرے ساتھی کو جس کے پاس پیسے ہیں، اس پرمٹ کو بیچ دے ، اور وہ اپنی ٹیکسی کاروبار میں ڈال دے، اور پرمٹ والا اُس سے اپنے اِس پرمٹ کا سالانہ عوض وصول کرے، تو اس کا یہ عوض وصول کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، کیوں کہ پرمٹ کی بیع کذب وفریب پر مشتمل ہے(۱)، اور اس میں حکومت کے قوانین کی خلاف ورزی ہے، جب کہ حکومت کے قوانین کا پاس ولحاظ رکھنا لازم ہے(۲)، نیز اس میں بد عہدی بھی ہے، جب کہ بدعہدی سے منع کیا گیا ہے۔(۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ تکملۃ فتح الملہم ‘‘ : ولکن الذي یظہر لہذا العبد الضعیف عفا اللہ عنہ - واللہ سبحانہ أعلم - أن ہذہ الرخصۃ إن کانت باسم رجل مخصوص ، حتی لا تسمع الحکومۃ لرجل آخر باستعمالہا ، فلا شبہۃ في عدم جواز بیعہا ، لأن بیعہ یؤدي حینئذ إلی الکذب والخدیعۃ ، فإن مشتري الرخصۃ سیستعملہا باسم البائع لا بإسم نفسہ ، ولأن الإذن إنما حصل لرجل مخصوص ، فلا یحل لہ أن ینقل ذلک إلی غیرہ ۔ (۷/۳۵۰ ، کتاب البیوع ، حکم الکمبیالات ، الجزء الأول من کتاب تکملۃ فتح الملہم ، احیاء التراث العربي) ما في ’’ صحیح مسلم ‘‘ : عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ تعالی عنہ ، أن رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ﷺ قال : ’’من حمل علینا السلاح فلیس منا ، ومن غشنا فلیس منا ‘‘ ۔ (۲/۱۷۷، کتاب الإیمان ، باب قول النبي ﷺ : من غشنا فلیس منا)=