محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
عملِ سرجری کے لیے شرطیں مسئلہ(۶۲۶): سرجن (معالج) تجربہ کار، اور مستند ومعتبر ذریعہ سے سند یافتہ ہو، اور مطلوبہ اُموریعنی عملِ جراحی (سرجری) کو انجام دینے کی پوری صلاحیت واہلیت اس کے اندر موجود ہو، اور صحیح طریقہ سے تمام اُمور کو انجام دینے میں اُسے مہارتِ تامہ حاصل ہو۔(۱)پردۂ بکارت کو جوڑنا مسئلہ(۶۲۷): عورت کے پھٹے ہوئے پردۂ بکارت کو جوڑنا درست نہیں ہے(۲)، کیوں کہ اس سے دھوکہ(۳) اور جھوٹ (۴)کا دروازہ کھل جائے گا، جو شرعاً حرام ہے۔(۵) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ أحکام الجراحۃ الطبیۃ ‘‘ : یشترط لجواز فعل الجراحۃ الطبیۃ أن یکون الطبیب الجراح أہلاً للقیام بہا ، وأدائہا علی الوجہ المطلوب ، ویتحقق ہذا الشرط بوجود أمرین ؛ الأولی : أن یکون ذا علم ، وبصیرۃ بالمہمۃ الجراحیۃ المطلوبۃ ، الثانی : أن یکون قادراً علی تطبیقہا ، وأدائہا علی الوجہ المطلوب ، فأما علمہ وبصیرتہ بالعمل الجراحي المطلوب فإنہ أمر لا بد منہ لأن الجاہل بالجراحۃ لا یحل لہ أن یباشر فعلہا لما فی ذلک من تعریض حیاۃ المریض للہلاک فیعتبر فعلہ علی ہذا الوجہ محرماً شرعاً ۔ (ص/۱۱۲، المطلب الرابع ، أن تتوفر الأہلیۃ في الطبیب) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : ’’ من تطبّب ولا یعلم منہ طب فہو ضامن‘‘۔ (ص/۶۳۰، کتاب الدیات) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’ أحکام الجراحۃ الطبیۃ ‘‘ : الترجیح : الذي یترجح في نظري والعلم عند اللّٰہ=