محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جہاز میں روانہ کیے گئے مال کا بیمہ مسئلہ(۳۶۷): جو مال جہاز میں روانہ کیا جاتا ہے،اگر مالکِ جہاز اس کا بیمہ کرے، اس طرح کہ کرایہ کی اصل مقدار سے دو چند یا سہ چند کرایہ لے کر مال بھرے، اور نقصان کا ذمہ دار ہوجائے کہ اگر مال فلاں مقام پر صحیح سالم نہیں پہنچا، تو وہ اس کا ذمہ دار ہوگا، تواس صورت میں جہاز والا اجیر مشترک ہے، اور اصل مذہب کے اعتبار سے اجیر مشترک کے ضامن ہونے نہ ہونے کی چار صورتیںبنتی ہیں: ۱- جب مال کی ہلاکت فعلِ اجیر سے بتعدی ہو، ۲- جب مال کی ہلاکت فعلِ اجیر سے بدونِ تعدی ہو، ۳- جب مال کی ہلاکت بدونِ فعلِ اجیر ہو، اور اس سے بچنا ممکن نہ ہو، ۴- جب مال کی ہلاکت بدونِ فعلِ اجیر ہو، اور اس سے بچنا ممکن ہو، پہلی دو صورتوں میں امام اور صاحبین رحمہم اللہ ، تینوں کے نزدیک بالاتفاق ضمان لازم ہوتا ہے، تیسری صورت میں بالاتفاق ضمان لازم نہیں ہوتاہے، اور چوتھی صورت میں امام کے نزدیک مطلقاً ضمان لازم نہیں ہوتا، جب کہ صاحبین کے نزدیک مطلقاً ضمان لازم ہوتا ہے، پس اگر جہاز والے نے ان مذکورہ صورتوں میں سے کسی ایسی صورت (جس کی حقیقت ضمانت ہے) میں بیمہ کیا، تب تو یہ بیمہ جائز ہے، اور اگر ایسی صورت میں بیمہ کیا جس میں جہاز والے کے ذمہ ضمان نہیں ہوتا، اس کا بیمہ کرنا جائز نہیں ہے، اور جس صورت میں ضمان کے وجوب اور عدمِ وجوب میں اختلاف ہے، اس میں چوں کہ