محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کفالہ کوشرط کے ساتھ معلق کرنا مسئلہ(۴۸۲): حنفیہ کے نزدیک عقدِ کفالہ کو کسی شرط سے معلق کرنے کی دو صورتیں ہیں:(۱) پہلی صورت : ایسی شرط کے ساتھ معلق کیا جائے جو اس عقد کے ملائم اور مناسب ہو۔ ایسی شرط کے ساتھ عقد کو معلق کرنا جائز ہے، اس کی مزید تین صورتیں ہیں: ۱- ایسی شرط لگائی جائے جس کے پائے جانے سے حق ادا کرنا لازم ہوجاتا ہو، جیسے یوں کہا جائے کہ : اگر کوئی شخص اس مبیع کا مالک نکل آیا، تو میں اس کی قیمت کی ادائیگی کی ضمانت لیتا ہوں۔ ۲- ایسی شرط لگائی جائے جس کی وجہ سے کفیل کے لیے اپنا حق وصول کرنا آسان ہو، مثلاً زید بکر کی طرف سے کفیل بنتے ہوئے یوں کہے کہ : اگر بکرآگیا تو میں اس کی طرف سے ضامن ہوں۔ ۳- ایسی شرط لگائی جائے جس کے پائے جانے کی صورت میں مکفول لہٗ یعنی صاحبِ حق کے لیے اپنا حق وصول کرنا بہت مشکل ہوجائے، مثلاً زید بکر کی طرف سے ضامن بنتے ہوئے یوں کہے کہ : اگر بکر ملک چھوڑ کر باہر چلا گیا، تو میں اس کی طرف سے ادائیگیٔ حق کا ضامن ہوں۔ ظاہر ہے کہ اگر بکر واقعۃً ملک چھوڑ کر باہر چلا گیا، تو صاحبِ حق کے لیے اس سے اپنا حق وصول کرنا مشکل ہوجائے گا۔ ان تین صورتوں میں عقدِ کفالہ کی تعلیق جائز ہے۔(۱)