محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
حج میں جانے والے مدرس یا ٹیچر کی تنخواہ مسئلہ(۴۷۲): اگر مدرس کو رکھتے وقت اس کے ساتھ حج بیت اللہ کے سلسلے میں کسی قسم کا کوئی معاہدہ کیا گیا تھا، تو اسی کے مطابق عمل کیا جائے گا، خواہ یہ معاہدہ کل تنخواہ دینے کا ہو، یا نصف کا، یا رخصت بلا تنخواہ، ہر قسم کا معاہدہ شرعاً ہو سکتا ہے(۱)، اور اگر اس قسم کا کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا تھا، تو اگر مدرسہ کا اس کے متعلق کوئی طے شدہ دستور ہے ،جس سے مدرس بھی واقف ہے، تو اسی کے مطابق عمل ہوگا(۲)، ورنہ عُرف ورَواج کا اعتبار ہوگا۔ ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وأوفوا بالعہد إن العہد کان مسئولا} ۔ (الإسراء :۳۳) ما في ’’ التفسیر المنیر ‘‘ : {وأوفوا بالعہد إن العہد کان مسئولا} ۔ أی أوفوا بالعہد الذی تعاہدون علیہ الناس وبالعقود التی تعاملونہم بہا ، فإن العہد والعقد کل منہما یسأل صاحبہ عنہ ونظیر الآیۃ : {یٰٓاَیہا الذین اٰمنوا أوفوا بالعقود} ۔ فالعہد فضیلۃ ومیثاق والعقد التزام وارتباط ، والاخلال بالعہد خیانۃ ونفاق ، والتخلل من العقد اہدار للثقۃ وتضیع للحقوق ، فیجب شرعاً الوفاء بالعہد ، وتنفیذ مقتضی العقد فمن أخلف بوعدہ ولم یوف بعہدہ ولم ینفذ التزام عقدہ وقع فی الإثم والمعصیۃ وأخل بمقتضی الإیمان والدین ، والعہد أمر عام یشمل کل ما بین الإنسان وبین اللّٰہ والنفس والناس والعقد کل التزام یلتزمہ الإنسان کعقد الیمین والنذر ، وعقد البیع والشرکۃ والإجارۃ والصلح والزواج وکل عقد لأجل توثیق الأمر وتوکیدہ فہو عہد ۔ (۸/۷۸) ما في ’’ فیض القدیر للمناوي ‘‘ : ’’ المسلمون علی شروطہم ‘‘ ۔ أی الجائزۃ شرعاً أی ثابتون علیہا واقفون عندہا وفی التعبیر بعلی إشارۃ إلی علو مرتبتہم وفی وصفہم بالإسلام ما یقتضی الوفاء بالشرط ویحث علیہ ۔ (۶/۲۷۲) (۲) ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : المعروف بالعرف کالمشروط شرعاً ۔ (ص/۲۵) (فتاوی مفتی محمود : ۳/۵۶۳)