محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
انسانی بالوں کی خرید وفروخت مسئلہ(۲۴۸): بعض عورتیں اپنے گرے ہوئے بالوں کو جمع کرتی ہیں ، پھر جب پھیری والاغبارے لے کر آتا ہے، تو وہ غباروں کے عوض اُن بالوں کو فروخت کرتی ہیں، شرعاً یہ خرید وفروخت جائز نہیں ہے، کیوں کہ بال انسان کا عضو ہیں، اور انسان کے کسی بھی عضو کی خرید وفروخت درست نہیں ہے۔(۱) ------------------------------ =(۲) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : وہذا إذا نبت بنفسہ ، وإن أنبتہ بسقي وتربیۃ ملکہ ، وجاز بیعہ ۔ عیني ۔ وقیل لا ۔ (در مختار) ۔ وفي الشامیۃ : (وہذا) أي بطلان بیع الکلأ ۔ (۷/۲۵۷، کتاب ا لبیوع ، باب البیع الفاسد ، بیروت) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : فأما إذا کان سقی الأرض وأعدہا للإنبات فنبت في الذخیرۃ والمحیط والنوازل یجوز بیعہ لأنہ ملکہ وہو مختار الصدر الشہید ۔ (۳/۱۰۹، الفصل الثاني في بیع الثمار والحشیش) (امداد الفتاوی: ۳/۶۴، بہشتی زیور کراچی:۴/۲۲۳) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولقد کرّمنا بنيٓ اٰدم} ۔ (سورۃ بني اسرائیل :۷۰) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : ولا یجوز بیع شعور الإنسان ولا الانتفاع بہا ، لأن الآدمي مکرم لا مبتذل۔ (۳/۳۹ ، باب البیع الفاسد ، تبیین الحقائق :۴/۳۷۶ ، کتاب البیوع ، باب البیع الفاسد ، مختصر الوقایۃ :۲/۶۰، کتاب البیع ، بیروت) (فتاوی محمودیہ: ۱۶/۸۷،کراچی)