محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ناخن پالش اور نرودھ کی خرید وفروخت مسئلہ(۲۶۴):ایسا ناخن پالش جو ناخن پر جم جاتا ہو اور اس کے نیچے پانی پہنچنے کے لیے آڑ بن جاتا ہو، اُس کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، نیز ناخن پر اُس کے لگے ہونے کی حالت میں وضو اورغسلِ جنابت بھی درست نہ ہوگا، لہٰذا ایسے ناخن پالش کا کاروبار کرنا تعاوُن علی المعصیت(گناہ کے کام پرایک دوسرے کی مدد) ہونے کی بنا پر ناجائز ہے، اسی طرح نرودھ بیچنا بھی مناسب نہیں، کیوں کہ اس کا استعمال جائز مواقع میں کم اور ناجائز طور پر زیادہ ہوتا ہے، جو اعانت علی المعصیت ہے(۱)، نیز بدنامی سے خالی نہیں(۲)، اور بے حیائی کا ذریعہ ہے۔ ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان واتقوا اللہ} ۔ (المائدۃ:۳) ما في ’’ روح المعاني ‘‘ : فیعم النہي کل ما ہو من مقولۃ الظلم والمعاصي ، ویندرج فیہ النہي عن التعاون علی الاعتداء والانتقام ۔ (۴/۸۵) (فتاوی رحیمیہ:۹/۲۰۵) ما في ’’ المبسوط للسرخسي ‘‘ : ولا تجوز الإجارۃ علی شيء من الغناء والنوح والمزامیر والطبل وشيء من اللہو لأنہ معصیۃ والاستیجار علی المعاصي باطل ۔ (۱۶/۴۲ ، باب الإجارۃ الفاسدۃ ، الدر الختار مع الشامیۃ :۹/۶۴، مطلب الاستیجار علی المعاصي) (۲) ما في ’’ الموافقات في أصول الأحکام للشاطبي ‘‘ : ومجموع الضروریات خمسۃ : وہي حفظ الدین والنفس والنسل والمال والعقل ۔ (۲/۴ ، کتاب المقاصد ، المسئلۃ الأولی)