محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مکان کا ایڈوانس واپس لینا مسئلہ(۳۰۳): قطعی ایجاب وقبول کے بعد مشتری (خریدار) نے بطورِ بیعانہ کوئی رقم بائع ( بیچنے والا) کو دی، پھر بیع کو آپسی رضامندی سے فسخ کیا گیا، تو بیعانہ (ایڈوانس) کی رقم کی واپسی مشتری کا حق ہے، اور اس کے لیے اس کا لینا بھی جائز ہے۔(۱) ------------------------------ = عقدہ لمدۃ ، ویستحق الأجر بتسلیم نفسہ في المدۃ ، لأن منافعہ صارت مستحقۃ لمن استأجرہ في مدۃ العقد ۔ (۱/۲۸۸) ما في ’’ عقد المقاولۃ ‘‘ : ومما سبق یتلخص أن ابدال المتلفات یکون علی رب العمل في الصیانۃ الطارئۃ ویکون علی الصائن في حالین : ۱- إذا کانت قیمتہا لا تدخل في الأجرۃ المتفق علیہا ، وإنما لہا قیمۃ خاصۃ ۔ ۲- کون الصیانۃ وقائیۃ یمکن معرفۃ القطع المستبدلۃ مسبقاً بحیث تستبدل ولو لم تتلف ، وفي وقت معروف مسبقا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ولا بد لتصحیح العقد من أن یقوم رب العمل بشراء الأدوات أو توکیل الصائن بشرائہا وتکون قیمتہا مستقلۃ عن الأجرۃ ۔۔۔۔۔۔ وبالإضافۃ إلی الأجرۃ یلتزم رب العمل بتقدیم قطع الخیار أو بدفع ثمنہا للصائن إن وکلہ بشرائہا ، ویکون ثمنہا منفصلا عن الأجرۃ المتفق علیہا ۔ (ص/۳۴۲ ،۳۴۳ ،۳۴۶) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات:ص/۱۳۹-۱۴۴) ما في ’’ مسند أحمد بن حنبل ‘‘ : عن عبد اللّٰہ بن مسعود عن أبیہ قال : ’’ نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن صفقتین في صفقۃ واحدۃ ‘‘ ۔ (۴/۳۰ ، رقم الحدیث :۳۷۸۳) وفیہ أیضًا : عن عبد اللّٰہ بن مسعود أنہ قال : ’’ لا تصلح صفقتان في صفقۃ ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ تشریح الحدیث من صورۃ أن یقول : بعتک ہذا بعشرین علی أن تبیعني ثوبک بعشرۃ ، فلا یصح للشرط الذي فیہ ، ولأنہ یسقط بسقوط بعض الثمن فیصیر الباقي مجہولا ، وقد نہی عن بیع وشرط ۔ (۴/۱۰،۱۱، رقم الحدیث : ۳۷۲۵ ، دار الحدیث القاہرۃ) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ النہر الفائق شرح کنز الدقائق ‘‘ : (وتصح) الإقالۃ (بمثل الثمن الأول) حتی لو کان الثمن عشرۃ دنانیر فدفع إلیہ دراہم عوضًا عنہا ثم تقابلا ، وقد رخصت رجع بالدنانیر=