محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
موجودہ لباس شریعت کی روشنی میں مسئلہ(۵۶۰): لباس کے بارے میںشریعت کی تعلیمات بڑی معتدل ہیں،شریعت نے کسی مخصوص لباس کومتعین نہیںکیا ،البتہ لباس کی حدودمقرر کی ہیں،جو لباس ان شرعی حدود میں ہوگا وہ لباسِ شرعی کہلائے گا ،وہ حدود یہ ہیں: (۱) لباس اتنا چھوٹا اورباریک اورچست نہ ہو کہ وہ اعضاء ظاہرہوجائیں جن کا چھپانا واجب ہے۔(۱) (۲)لباس ایسا نہ ہو جس میں کفار وفساق کے ساتھ مشابہت ہو ۔(۲) (۳) لباس سے تکبر وتفاخر ،اسراف وتنعم مترشح نہ ہوتا ہو ،ہاں اسراف وتنعم اورنمائش سے بچتے ہوئے اپنادل خوش کرنے کے لیے قیمتی لباس پہننا جائز ہے۔(۳) (۴) مردکی شلوار، تہبند اور پاجامہ ٹخنوں سے نیچے نہ ہو۔(۴) (۵) مردکا لباس اصلی ریشم کانہ ہو ، کیوں کہ وہ حرام ہے۔(۵) (۶) مرد’’زنانہ‘‘ اورعورتیں’’ مردانہ‘‘ لباس نہ پہنیں۔(۶) (۷) خالص سرخ رنگ کالباس پہننا مردوں کے لیے مکروہ ہے ، البتہ کسی اور رنگ کی آمیزش ہو ،یاسرخ دھاری دار ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔(۷) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : قولہ تعالی : {یٰبني آدم قد أنزلنا علیکم لباسًا یواري=