محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
الرسالۃ(پیغام)نامی فلم مسئلہ(۶۵۵): ایک فلم جو’’الرسالۃ/پیغام‘‘ کے نام سے رِیلیز (Release) ہوئی ہے، جس میں حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے روپ میں ایک عیسائی نے کام کیا ہے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سائے کی طرح بتلایاگیا ہے کہ مسجد نبوی کی تعمیر میں ایک سایہ اینٹیں اٹھار ہااور رکھ رہا ہے، اس فلم کا دیکھنا ، دکھانا سب ناجائز وحرام ہے، نیز یہ ایک یہودی سازش ہے، کہ جس ذات نے تصویر کی حرمت بیان کی ہو اسی کی تصویر، خواہ سائے کی شکل میں ہو(۱) ، امت کے سامنے پیش کی جائے ، تا کہ لوگ اس سائے کو بہ نگاہِ احترام دیکھے(۲)، اور مسلمانوں کے گھروں میں تصویریں عام ہوجائیں، اور شرک کا دروازہ کھل جائے ، کیوں کہ دنیا میں شرک کا وجود اسی طرح سے ہوا، کہ اولاً شیطان نے صلحاء کی تصویریں بنانے پر لوگوں کو آمادہ کیا، تاکہ عبادت میں دل جمعی ونشاط پیدا ہو، پھر بعد کے لوگوں سے کہا کہ تمہارے آبا ء واَجداد انہی تصویروں کی عبادت کیا کرتے تھے، ------------------------------ = ونحوہ حرام، لقولہ علیہ السلام : ’’ استماع صوت الملاہي معصیۃ ، والجلوس علیہا فسق ، والتلذّذ بہا کفر ‘‘ ۔ (۹/۴۲۵ ، کتاب الحظر والإباحۃ) (۳) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ :{إن المبذّرین کانوٓا اِخوان الشیٰطین ، وکان الشیطٰن لربہ کفورًا} ۔ (سورۃ الإسراء :۲۷) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن جابر رضي اللّٰہ عنہ قال :’’ نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن إضاعۃ المال ‘‘ ۔ (۱/۳۲۵ ، کتاب الخصومات) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {أفحسبتم أنما خلقنٰکم عبثاً} ۔ (سورۃ النور:۱۱۵) ما في ’’ حاشیۃ القونوي علی تفسیر البیضاوي ‘‘ : توبیخ علی تغافلہم ، وعبثاً أي انا لم نخلقکم تلہیا بکم ، وإنما خلقناکم لنعیدکم ، ونجازیکم علی أعمالکم ۔ (۱۳/۲۳۸)=