محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شراب کی خالی بوتلوں کی خرید وفروخت مسئلہ(۲۲۷): شراب کی خالی بوتلیں اگر صرف شراب ہی کے لیے استعمال ہوتی ہوں، شراب کے علاوہ کسی اور کام میں استعمال نہ ہوتی ہوں، تو ان کو فروخت کرنا ایک اعتبار سے شراب فروخت کرنے والوں اور خریدنے والوں کی اعانت کرنا ہے، جو شرعاً ممنوع ہے ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ :{وتعاونوا علی البرّ والتقوی ، ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} ۔ (سورۃ المائدۃ :۲) ما في ’’ التفسیر لإبن کثیر ‘‘ : یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونۃ علی فعل الخیرات وہو البر ، وترک المنکرات وہو التقوی ، وینہاہم عن التناصر علی الباطل ، والتعاون علی المآثم والمحارم ۔ (۱/۴۷۸ ، سورۃ المائدۃ) ما في ’’ الجامع لأحکام القرآن للقرطبي ‘‘ : وہو أمر لجمیع الخلق بالتعاون علی البر والتقوی، أي لیُعن بعضکم بعضًا ، وتحاثّوا علی أمر اللہ تعالی واعملوا بہ ، وانتہوا عما نہی اللہ عنہ وامتنعوا منہ ۔ (۶/۴۶ ، سورۃ المائدۃ) ما في ’’ جواہر الفقہ ‘‘ : والثالث : بیع أشیاء لیس لہا مصرف إلا في المعصیۃ ، فیتمحض بیعہا وإجارتہا وإن لم یصرح بہا ، ففي جمیع ہذہ الصور قامت المعصیۃ بعین ہذا العقد ، والعاقدان کلاہما آثمان بنفس العقد ، سواء استعمل بعد ذلک أم لا ۔ (۲/۴۴۸ ، تفصیل الکلام في مسئلۃ الإعانۃ علی الحرام ، بحوالہ فتاوی محمودیہ : ۱۶/۱۳۲) ما في ’’ جامع الترمذي ‘‘ : عن أنس بن مالک قال : ’’ لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم في الخمرِ عشرۃً : عاصِرَہَا ، ومُعْتَصِرَہَا، وشَارِبَہَا ، وحَامِلَہَا ، والمَحْمُوْلَۃُ إلیْہِ ، وسَاقِیَہَا ، وبَائِعَہَا ، وآکِلَ ثَمَنِہَا ، والمُشْترِيْ لَہَا ، والمُشَتَرَاۃُ لَہ ‘‘ ۔ (۲/۳۱۰ ، کتاب البیوع ، باب النہي أن یتخذ الخمر خلاً ، رقم الحدیث : ۱۲۹۵)=