محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
قسطوں پر خریدی گئی گاڑی کا حادثہ اور ضمان مسئلہ(۲۴۴): کسی شخص نے شوروم (Show Room) سے قسط پر گاڑی خریدی، لیکن ابھی مکمل قسطیں ادا بھی نہیں کرپایا تھاکہ گاڑی کسی حادثہ، ایکسیڈنٹ وغیرہ کا شکار ہوگئی، تو گاڑی کو ہونے والے نقصان کا ذمہ دار مشتری ہی ہوگا، نہ کہ شوروم ( Show Room) ، کیوں کہ قسطوں پر کسی بھی چیز کے خریدنے کی صورت میں مشتری چوں کہ مبیع کا مالک ہوجاتا ہے، اس لیے مبیع کو پہنچنے والا نقصان مشتری ہی کا شمار ہوگا، نہ کہ بائع (شوروم) کا۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : ولو اشتری دابۃ والبائع راکبہا فقال المشتري : احملني معک فحملہ معہ فہلکت فہي علی المشتري ورکوبہ قبض ۔ کذا في المحیط ۔ (۵/۵۱۴ ، کتاب البیع ، الفتاوی الہندیۃ :۳/۱۷) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : اشتری عبدًا في منزل البائع فقال البائع للمشتری : قد خلیتک ، فأبی المشتري أن یقبضہ ثم مات العبد فہو من مال المشتري ۔ کذا في مختار الفتاوی ۔ (۳/۱۷، الباب الرابع فی حبس المبیع) ما في ’’ الفقہ الإسلامی أدلتہ ‘‘ : إذا ہلک المبیع کلہ بعد القبض ، إن کان بآفۃ سماویۃ أو بفعل المشتری أو بفعل المبیع أو بفعل أجنبی فلا ینفسخ البیع ، ویکون ہلاکہ علی ضمان المشتري ، لأن المبیع خرج عن ضمان البائع بقبض المشتري ، فتقرر الثمن علیہ ، ویرجع بالضمان علی الأجنبي حال کون الاعتداء منہ ۔ (۵/۳۳۷۶ ، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : فلو قبضہ المشتري وہلک في یدہ في مدۃ الخیار ضمنہ بالقیمۃ ۔ (۳/۱۴) ما في ’’ شرح المجلۃ ‘‘ : إذا ہلک المبیع بعد القبض ہلک من مال المشتري ولا شيء علی البائع ۔ (ص/۱۵۱، رقم المادۃ :۲۹۴)(فتاوی حقانیہ: ۶/۱۰۶، آپ کے مسائل اور ان کا حل: ۶/۱۵۴،قدیم)