محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مہر معاف کردینے کے بعد دوبارہ اُس کا مطالبہ مسئلہ(۱۶۶): عورت اگر اپنا مہر معاف کردے، تو اسے دوبارہ مطالبہ کا حق حاصل نہیں ہوگا، کیوں کہ اس نے خود اپنے حق کو ساقط کردیا(۱)، اور قاعدۂ فقہیہ ہے کہ’’ ساقط لوٹتا نہیں ہے۔‘‘(۲) ------------------------------ = باب المہر ، الفتاوی الہندیۃ :۱/۳۰۴ ، کتاب النکاح ، الباب السابع) (۵) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وأدنی ما تکتسي بہ المرأۃ وتستر بہ عند الخروج ثلاثۃ أثواب ۔ اہـ ۔ قلت : ومقتضی ہذا مع ما مرّ عن فخر الإسلام من أن ہذا في دیارہم الخ ، أن یعتبر عرف کل بلدۃ لأہلہا فیہا تکتسي بہ المرأۃ عند الخروج ۔ تأمل ۔ (۴/۲۴۴، باب المہر) (امداد الفتاویٰ: ۳/۳۵۴، ادارہ تالیفات اشرفیہ) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : والمہر یتأکد بأحد معان ثلاثۃ : الدخول والخلوۃ الصحیحۃ وموت أحد الزوجین ، سواء کان مسمی أو مہر المثل حتی لا یسقط منہ شيء بعد ذلک إلا بالإبراء من صاحب الحق ۔ کذا في البدائع ۔ (۱/۳۰۴ ، الفصل الثانی فیما یتأکد بہ المہر والمتعۃ) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : (وصحّ حطّہا) لکلہ أو بعضہ (عنہ) قبل أو لا ، ویرتد بالرد کما فی البحر ۔ ’’ در مختار ‘‘۔ (۴/۲۴۸ ، کتاب النکاح ، باب المہر) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : وإن حطت عنہ من مہرہا صح الحط لأن المہر حقہا ، والحط یلاقیہ حالۃ البقاء ۔ (۲/۳۲۵ ، کتاب النکاح ، باب المہر) (۲) ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : الساقط لا یعود ۔ (ص/۸۳ ، قاعدۃ :۱۴۴) (فتاوی محمودیہ: ۱۲/۶۱ - ۷۰ ، کفایت المفتی: ۵/۱۱۱، ۱۱۲)