محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کمپیوٹر و انٹرنیٹ کا حکم مسئلہ(۶۷۰): اسلام کی نشرو اشاعت اور اس کی حفاظت وبقا کے لیے ہر ممکن جد و جہد ، امتِ مسلمہ کا اہم فریضہ ہے، اس لیے {وَاَعِدُّوْا لَہُمْ مَا اْسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ} کے مطابق، اس فریضہ کی انجام دہی کے لیے جدید وقدیم ہر ممکن جائز ذریعے ووسیلے؛ مثلاً:انٹر نیٹ وکمپیوٹر وغیرہ کا استعمال جائز ودرست ہے، بلکہ ضرورت وحالات کے تقاضوںکے مطابق مفید ومؤثر وسیلے کا استعمال کرنا ضروری ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {واَعدّوا لہم ما استطعتم من قوۃ} ۔ (سورۃ الأنفال :۶۰) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {خلق لکم ما في الأرض جمیعًا} ۔ (سورۃ البقرۃ :۲۹) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : عن أبي علي ثمامۃ بن شفي الہمداني أنہ سمع عقبۃ بن عامر الجہني یقول : سمعت رسول اللّٰہ ﷺ وہو علی المنبر یقول : ’’ {واعدّوا لہم ما استطعتم من قوۃ} ۔ ألا ! إن القوۃ الرمي ، ألا ! إن القوۃ الرمي ، ألا ! إن القوۃ الرمي ‘‘ ۔ (۳/۸۸) ما في ’’ الإنترنیت ومقاصد الشریعۃ ‘‘ : أصبح من المعلوم والواقع استخدام شبکۃ الإنترنیت في تحقیق الدعوۃ إلی اللّٰہ تعالیٰ ، والتعریف بالإسلام وبرسالتہ وأہدافہ وتعالیمہ وحقائقہ ، والتواصل مع عامۃ الناس وجماہیر المسلمین وسائر المؤسسات والجہات العلمیۃ والفکریۃ والسیاسیۃ والمذہبیۃ ، بغیۃ التحاور والتباحث فیما یتعلق بحقائق الدین الإسلامي ومسائل الأحکام الشرعیۃ ونوازل العصر وحلولہ وفتاواہ وغیر ذلک ۔ (ص/۵۸ ، المحاسن الدعویۃ والإفتائیۃ) ما في ’’ المقاصد الشرعیۃ ‘‘ : إن الوسیلۃ أو الذریعۃ تکون محرمۃ إذا کان المقصد محرماً ، وتکون واجبۃ إذا کان المقصد واجباً ۔ (ص/۴۶) (انٹرنیٹ اور جدید ذرائع ابلاغ:ص/ ۲۹)