محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ہاتھ اور پیر کا آپریشن مسئلہ(۹۶): ہاتھ اور پیر کے آپریشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، کیوں کہ اس آپریشن میں پیٹ یا دماغ میں کوئی چیز نہیں پہنچتی ہے۔(۱) اور پیٹ یا دماغ کے آپریشن میں ، اگر پیٹ یا دماغ تک کوئی چیز پہنچتی ہے، تو اس سے روزہ فاسد ہوگا۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ کشف الخفاء ‘‘ : قولہ ﷺ : ’’ الفطر مما دخل ولیس مما خرج ‘‘ ۔ رواہ أبو یعلی عن عائشۃ رضي اللہ عنہا ۔ (۲/۸۰ ، رقم الحدیث : ۱۸۲۸ ، حرف الفاء) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : والمفطر إنما ہو الداخل من المنافذ ۔ (۳/۳۲۷ ، کتاب الصوم ، مطلب یکرہ السہر إذا خاف فوت الصبح) ما في ’’ فتح القدیر لإبن الہمام ‘‘ : (ولو اکتحل لم یفطر) لأنہ لیس بین العین والدماغ منفذ ، والدمع یترشح کالعرق والداخل من المسام لا ینفافي کما لو اغتسل بالماء البارد ۔ (۲/۳۳۴ ، کتاب الصوم ، باب ما یوجب القضاء ۔ الخ) (۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : الفساد والبطلان ۔۔۔۔۔۔۔۔ (أو أدخل عوداً) ونحوہ (في مقعدہ وطرفہ خارج) وإن غیبہ فسد ، وکذا لو ابتلع خشبۃ أو خیطاً ولو فیہ لقمۃ مرطوبۃ إلا أن ینفصل منہا شيء ، ومفادہ أن استقرار الداخل في الجوف شرط للفساد ۔ ’’ بدائع‘‘ ۔ قولہ : (وإن غیبہ) أي غیب الطرفین أو العود بحیث لم یبق منہ شيء في الخارج ۔۔۔۔۔ (مفادہ) ۔۔۔۔۔ وہو أن ما دخل في الجوف إن غاب فیہ فسد ۔ (۳/۳۲۹ ، کتاب الصوم ، مطلب یکرہ السہر إذا خاف فوت الصبح) ما في’’ النہر الفائق ‘‘ : أو داوی جائفۃ أو آمۃ بدواء ، ووصل الدواء إلی جوفہ ، أو دماغہ أفطر (أو داوی جائفۃ) أي : جارحۃ في بطنہ (أو آمۃ) بالمدّ ، وہي الجراحۃ في الرأس ۔ (۲/۲۳ ، کتاب الصوم ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ ، کذا في مجمع الأنہر:۱/۳۵۶، کتاب الصوم ، باب موجب الفساد)