محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سرجری کے ذریعہ عضو جوڑنا مسئلہ(۶۳۸): اگر کسی حکیم یا ڈاکٹر نے سرجری کے دوران کسی عضوکو جسم سے بالکل الگ کردیا، پھر اگر دوبارہ اس عضو کو اسی جگہ پر لگانا چاہے، تو لگا سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیوں کہ انسانی عضو کو جسم سے کاٹ دینے کے بعد بھی وہ پاک رہتا ہے، ناپاک نہیں ہوتا۔(۱)تشخیص کی فیس مسئلہ(۶۳۹): مریض (Patient) کی تشخیص (Diagnosis) پر ڈاکٹروں کا فیس لینا جائز ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، البتہ خلافِ مروّت نہیں ہونا چاہیے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ دراسات فقہیۃ في قضایا طبیۃ معاصرۃ ‘‘ : الأعضاء المقطوعۃ من بدن الإنسان طاہرۃ لا تنجس بالقطع ، ولذلک فلا حرج شرعاً من إعادۃ وصلہا فی غیر حد أو قصاص ۔ (۱/۳۰۳ ، الخاتمہ) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وفي ’’ شرح المقدسي ‘‘ : قلت : والجواب عن الإشکال أن إعادۃ الأذن وثباتہا إنما یکون غالباً بعود الحیاۃ إلیہا ، فلا یصدق انہا مما أبین من الحي لأنہا بعود الحیاۃ إلیہا صارت کأنہا لم تبن ولو فرضنا شخصاً مات ثم أعیدت حیاتہ معجزۃ أو کرامۃ لعاد طاہراً ۔ (۱/۳۲۱ ، مطلب فی أحکام الدباغۃ) ما في ’’ أحکام الجراحۃ الطبیۃ ‘‘ : ولا شک في أن القول بجواز إعادتہا ہو الراجح ۔ (ص/۴۱۳ ، المبحث السابع في إعادۃ الأعضاء المبتورۃ) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’ تنقیح الحامدیۃ ‘‘ : سئل في رجل بہ داء في ظہرہ ، اتفق مع طبیب علی=