محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
حالت نفاس میں نکاح مسئلہ(۱۵۷): حالت نفاس میں نکاح صحیح ہے، کیوں کہ ممنوعاتِ نفاس میں نفسِ نکاح کی ممانعت نہیں ہے(۱)، جیسے البحر الرائق ، تبیین الحقائق اور دیگر کتبِ فقہ میں بیان کیا گیا ہے، البتہ صحبت (ہمبستری)ناجائز ہے، جیسے کہ حیض کی حالت میں ناجائز ہے۔ (۲) ------------------------------ =ما في ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : أما لو ماتت المرأۃ فتزوج بأختہا بعد یوم جاز ۔ (۱/۴۷۸ ، کتاب النکاح ، باب المحرمات ، رد المحتار:۴/۹۳، فصل في المحرمات) ما في ’’ الأصول والقواعد للفقہ الإسلامي ‘‘ : إذا زال المانع عاد الأصل ۔ (ص/۱۱۲، قاعدہ :۱۹) (فتاوی محمودیہ :۱۱/۴۲۷، کراچی، امداد الاحکام: ۳/۲۵۰) والحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ تبیین الحقائق ‘‘ : قال رحمہ اللہ تعالی : یمنع صلاۃ وصومًا ودخول مسجد والطواف ، وقربان ما تحت الإزار وقرأۃ القرآن ، ومسہ إلا بغلافہ ، ومنع الحدیث المس ۔ (۱/۱۶۱، ۱۶۵، الفتاوی الہندیۃ :۱/۳۷ ، باب الحیض ، البحر الرائق :۱/۳۴۲) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ویسئلونک عن المحیض قل ہو أذیً فاعتزلوا النسآء في المحیض ولا تقربوہنّ حتی یطہرن} ۔ (سورۃ البقرۃ :۲۲۲) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : ولا یأتیہا زوجہا ، لقولہ تعالی : {ولا تقربوہنّ حتی یطہرن} ۔ (۱/۶۴، کتاب الطہارۃ ، باب الحیض والاستحاضۃ) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وحکمہ کالحیض في کل شيء إلا في سبعۃ ذکرتہا في الخزائن ۔ (۱/۴۳۱ ، باب الحیض ، مطلب في حکم وطء المستحاضۃ) (فتاوی محمودیہ: ۱۰/۵۴۸، ۵۴۹، کراچی)