محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شئ مرہون راہن کو عاریت پر دینا مسئلہ(۵۰۹): شئ مرہون پر مرتہن کا دائمی قبضہ ضروری ہے، اور دائمی قبضے سے مراد یہ ہے کہ مرہونہ چیز حسی طور پر بالفعل مرتہن کے قبضے میں ہمیشہ رہے، بلکہ مرتہن کو مرہونہ چیز کا قبضہ کرنے کا دائمی حق رہے، یعنی وہ جس وقت چاہے مرہونہ چیز پر قبضہ کرکے اپنا قرض وصول کرلے (۱)، اس لیے عاریت کے معاملے میں حنفیہ کی رائے یہ ہے کہ اگر مرتہن نے راہن کو شی ٔ مرہون عاریت پر دیدی، تو اس سے عقد رہن ختم نہ ہوگا، البتہ وہ چیز جب تک راہن کے پاس رہے گی، مرتہن کے ضمان سے نکل جائے گی، پھر جب مرتہن دوبارہ اس پر قبضہ کرلے گا، تو مرتہن کے ضمان میں داخل ہوجائے گی۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ المبسوط للسرخسي ‘‘ : ولسنا نعني وجود ید المرتہن حینا وإنما نعني استحقاق دوام الید وبالإعادۃ من الراہن أو الغصب لا ینعدم الاستحقاق ۔ (۲۱/۶۷، کتاب الرہن) (۲) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : وإذا أعار المرتہن الرہن للراہن لیخدمہ أو لیعمل لہ عملاً فقبضہ خرج من ضمان المرتہن لمنافاۃ بین ید العاریۃ وید الرہن ، فإن ہلک في ید الراہن ہلک بغیر شيء لفوات القبض المضمون ، وللمرتہن أن یسترجعہ إلی یدہ لأن عقد الرہن باق إلا في حکم الضمان في الحال ۔ (۴/۵۳۰ ، کتاب الرہن ، باب التصرف في الرہن والجنایۃ علیہ وجنایتہ علی غیرہ)