محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اجنبیہ عورت کی لاش مسئلہ(۵۶): کسی جگہ کپڑے میں لپٹی ہوئی کسی عورت کی لاش ملی اور اس پر مسلم یا غیر مسلم ہونے کی کوئی علامت موجود نہیں ہے ، تو اگر لاش کے ملنے کی جگہ سے قریب والی بستی میں کل یا اکثر مسلمان بستے ہیں، تو لاش کو اسلامی طریقہ پر کفن دفن کیا جائے، اور اگر کل یا اکثر غیر مسلم آباد ہیں ، تو نہلا کر، کفن پہنا کر غیر مسلموں کے قبرستان میں دفن کیا جائے، اور اگر قریب والی بستی کے لوگوں میں مسلموں اور غیر مسلموں کی تعداد برابر ہے ، تو نہلا کر، کفن پہنا کر بغیر نماز جنازہ پڑھے کسی علیحدہ جگہ دفن کیا جائے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : لو لم یدرأ مسلم أم کافر ، ولا علامۃ فإن في دارنا غسل وصلی علیہ، وإلا لا ، اختلط موتانا بکفار ولا علامۃ اعتبر الأکثر ، فإن استووا غسلوا ۔ (۳/۸۸ ، مطلب في الکفن) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : ومن لا یدري أمسلم أم کافر ، فإن کان في قریۃ أہل الإسلام فظاہر أنہ مسلم فیغسل ویصلی علیہ ، وإن کان في قریۃ من قری أہل الشرک فالظاہر منہم فلا یصلی علیہ ، إلا أن یکون علیہ سیما المسلمین فحینئذ یغسل ویصلی علیہ ۔۔۔۔۔ فإذا استویا لم یصلی علیہم عندنا ، لأن الصلاۃ علی الکفار منہي عنہا ، ویجوز ترک الصلاۃ علی بعض المسلمین ۔ (۲/۸۴ ، ۸۵ ، باب الجنائز) ما في ’’ الفتاوی الولوالجیۃ ‘‘ : وإن تعذر التمییز فإن کانت الغلبۃ للمسلمین صلّي علیہم وینوی بہا المسلمین ، وإن کانت الغلبۃ للمشرکین لم یصل علیہم ، لأن العبرۃ للغالب فیما تعذر الوصول إلی معرفتہ بالیقین ، وإن استوی الفریقان لم یصل علیہم ، لأنہ اجتمع علیہم ما یوجب الصلاۃ وما یوجب الترک ، لکنہ ترجّحَ الترک ، لأن ترک الصلاۃ علی المسلم=