محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
خراب تربوز یاانڈا واپس کرنا مسئلہ(۲۷۲): ایک شخص نے تربوز یا انڈا خریدا مگر کاٹنے اور پھوڑنے کے بعد وہ کڑوا یا گندا نکلا، تو ایسی صورت میں مشتری مبیع واپس کرکے اتنا پیسہ بائع سے لے سکتا ہے ، لیکن اگر وہ چیزیں استعمال ہوسکتی تھی، مثلاً ان میں کڑواہٹ کم تھی، تو اسے واپس نہیں کیا جاسکتا، البتہ مطلوبہ صفت میں کمی آنے کی وجہ سے اس کی قیمت میں جتنی کمی آئی اسے واپس لے سکتا ہے بشرطیکہ اس نے اسے تھوڑا سا چکھنے کے بعد چھوڑ دیا ہو، لیکن اگر چکھنے کے بعد اسے کھا بھی لیا، تو پھر اسے واپس کرنے کا اختیار نہ ہوگا۔(۱)بیع المجازفۃ (اندازہ سے خرید وفروخت) مسئلہ(۲۷۳): اشیاء کی خریدو فروخت اس طرح کی جائے کہ ان کی مقدار متعین طور پر معلوم نہ ہو، بلکہ محض اندازہ اور اٹکل کی بنیاد پر کی جائے، یہ ’’بیع المجازفۃ‘‘ ہے(۲)، ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : ومن اشتری بیضاً أو بطیخاً أو قثاء أو خیارًا أو جوزًا فکسرہ فوجدہ فاسدًا فإن لم ینتفع بہ رجع بالثمن کلہ لأنہ لیس بمال فکان البیع باطلا ولا یعتبر فی الجوز صلاح قشرہ علی ما قیل لأن مالیتہ باعتبار اللب وإن کان ینتفع بہ مع فسادہ لم یردہ لأن الکسر عیب حادث ولکنہ یرجع بنقصان العیب دفعًا للضرر بقدر الإمکان (الہدایۃ) ۔ وفي حاشیتہ : قولہ : فإن لم ینتفع بہ أی لم ینتفع بہ أصلا بحیث لا یصلح لأکل الناس ولا للعلف قال الإمام الحلواني : ہذا إذا ذاقہ فوجدہ کذلک فترکہ فإن تناول شیئًا منہ بعد ما ذاقہ لا یرجع علیہ بشيء وما لا ینتفع بہ أصلا کالقرع إذا وجدہ مرًّا والبیضۃ إذا کانت مَذِرَۃً ۔ (۳/۲۷، کتاب البیوع ، باب خیار العیب ، رقم الحاشیۃ :۱۳، رد المحتار: ۷/۱۴۲، کتاب البیوع ، باب خیار العیب ، مطلب یرجع القیاس) (غرر کی صورتیں:ص/۲۲۳)=