محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
تاڑ اور کھجور کے درخت اجارہ پر لینا مسئلہ(۴۴۷): تاڑ اور کھجور کے درختوں کو کرایہ پر دینا تاکہ کرایہ پر لینے والا شخص اس سے تاڑی نکالے، شرعاً جائز ودرست نہیں، کیوں کہ یہ اجارہ استہلاکِ عین پر ہوا، نہ کہ استہلاکِ منافع پر، جب کہ اجارہ استہلاکِ منافع پر ہوتا ہے، نہ کہ استہلاکِ عین پر، نیز یہ معاملہ بیع بھی نہیں ، کیوں کہ صحتِ بیع کے لیے مبیع کا مقدور التسلیم ہونا ضروری ہے، جب کہ مذکورہ صورت میں مبیع مقدور التسلیم نہیں ہے، بلکہ بعض صورتوں میں موجود بھی نہیں۔لہٰذا اِس معاملے سے بچنا ضروری ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وإنما لا یصح استئجار الأشجار أیضاً لما مرّ أنہا تملیک منفعۃ ۔ (۹/۱۰ ، دار الکتاب دیوبند) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولا تجوز إجارۃ الشجر علی أن الثمر للمستأجر ۔ (۴/۴۴۲ ، کتاب الإجارۃ ، الباب الخامس عشر في بیان ما یجوز من الإجارۃ وما لا یجوز) ما في ’’ المحیط البرہاني ‘‘ : وإذا اشتری ثمرۃ في نخل ، ثم استأجر النخل مدۃ لتنقیتہا فیہا لم یجز ، لأنہا لیست من إجارات الناس ۔ (۹/۱۸۵ ، کتاب الإجارۃ ، الفصل الخامس عشر: في بیان ما یجوز من الإجارات وما لا یجوز) (امداد الفتاویٰ: ۳/۳۸۷، کتاب الاجارہ)