محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جامع مسجد کو تبدیل کرنا مسئلہ(۷۰): جو جگہ ایک دفعہ مسجد ہوجاتی ہے وہ ہمیشہ مسجد ہی رہتی ہے، اس لیے اگر کسی جگہ کے لوگ کسی مسجد کو منہدم کرنا چاہیں، تو شرعاً یہ درست نہیں ہے(۱)، ہاں! البتہ اگر قدیم جامع مسجدمصلیوں کے لیے ناکافی ہورہی ہو، یا کوئی اور مصلحت ہو، تو دوسری مسجد کو جامع مسجد قرار دینا اور اس میں جمعہ وغیرہ ادا کرنا درست ہے ۔(۲) ------------------------------ =ما في ’’ شرح المجلۃ ‘‘ : الحاجۃ تنزل منزلۃ الضرورۃ عامۃً أو خاصۃً ۔ (ص/۳۳ ، المادۃ: ۳۲ ، قواعد الفقۃ :ص/۱۰۸ ، رقم قاعدۃ :۷۵ ، الأشباہ والنظائر:۱/۳۳۶) (۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قال تاج الشریعۃ : أما لو أنفق في ذلک مالاً خبیثاً ومالاً سببہ الخبیث والطیب فیکرہ ، لأن اللہ تعالی لا یقبل إلا الطیب فیکرہ تلویث بیتہ بما لا یقبلہ ۔ شرنبلالي ۔ (۲/۴۳۱ ، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ، مطلب کلمۃ لا بأس دلیل علی المستحب غیرہ ، لأن الباس الشدۃ ، دار الکتب العلمیۃ بیروت) (فتاوی محمودیہ:۱۵/۲۹۰، کراچی ،فتاوی رحیمیہ :۹/۱۲۳، کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : ولو خرب ما حولہ واستغنی عنہ یبقی مسجداً عند الإمام والثاني أبداً إلی قیام الساعۃ ۔ وبہ یفتی ۔ ’’ الحاوي القدسي ‘‘ ۔ (۶/۴۲۹ ، کتاب الوقف ، مطلب فیما لو خرب المسجد أو غیرہ) (۲) ما في ’’ تفسیر الکشاف ‘‘ : عن عطاء لما فتح اللہ الأمصار علی ید عمر رضي اللہ تعالی عنہ أمر المسلمین أن یبنوا المساجد وأن لا یتخذوا في مدینۃ مسجدین یضار أحدہما صاحبہ۔ (۲/۳۰۰۰ ، سورۃ التوبۃ ، ط: دار الإیمان سہارنفور)