محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بے پردگی کی حالت میں ہسپتال میں ولادت مسئلہ(۵۳۹): اگر کسی شخص نے اپنی منکوحہ کے لیے پہلی زچگی کے وقت گھر پر انتظام کیا، لیکن بچہ کسی طرح بھی نہ ہوا، مجبوراً ہسپتال لے جاناپڑا، اور بذریعۂ آپریشن بچہ کی ولادت ہوئی، ہسپتال میں کوئی پردے کا انتظام نہیں تھا، اب جب دوسری مرتبہ ولادت کا وقت قریب آیا، توگھر پر انتظام میں جان کو خطرہ ہے، اورہسپتال میں علیحدہ کمرہ لے کر بے پردگی میں کچھ حد تک کمی بھی ہوسکتی ہے، لیکن اس شخص کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے،تو ولادت کے لیے ہسپتال لے جاسکتا ہے، کیوں کہ یہ بے پردگی انتہائی مجبوری کے باعث ہے، نہ اختیاری ہے نہ خوشی سے ہے، اللہ پاک اپنے بندوں کی مجبوریوں کو خوب جانتے ہیں۔(۱) ------------------------------ =العدل من یجتنب الکبائر کلہا ، حتی لو ارتکب کبیرۃ تسقط عدالتہ ، وفي الصغائر العبرۃ للغلبۃ لتصیر کبیرۃ حسن ۔ (۸/۱۶۸ ، الشہادات ، القبول وعدمہ) (احسن الفتاوی :۷/۲۲۳) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : لا خلاف بین الفقہاء في اشتراط عدالۃ الشہود ، لقولہ تعالی : {وأشہدوا ذَوَيْ عدلٍ منکم} ولہذا لا تقبل شہادۃ الفاسق ۔ (۲۶/۲۲۳) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : في المحیط : ۔۔۔۔۔۔ ویجوز النظر إلی الفرج للخاتن والقابلۃ وللطبیب عند المعالجۃ ، ویغضّ بصرہ ما استطاع ۔ کذا في السراجیۃ ۔۔۔۔ امرأۃ أصابتہا قرحۃ في موضع لا یحل للرجل أن ینظر إلیہ ، لا یحل أن ینظر إلیہا ، لکن تعلّم امرأۃ تداویہا ، فإن لم یجدوا امرأۃ تداویہا ، ولا امرأۃ تتعلّم ذلک إذا علمت وخیف علیہا البلاء أو الوجع أو الہلاک فإنہ یستر منہا کل شيء إلا موضع تلک القرحۃ ، ثم یداویہا الرجل ویغضّ بصرہ ما استطاع إلا عن ذلک الموضع ۔ (۵/۳۲۹ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الثامن فیما یحل للرجل ، وکذا في فتاوی قاضي خان علی ہامش الہندیۃ : ۳/۴۰۹ ، کتاب =