محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اڑتے ہوئے پرندے یا بھگوڑے غلام کو رہن میں رکھنا مسئلہ(۵۰۵): صحتِ عقدِ رہن کی شرط یہ ہے کہ جس چیز کو رہن رکھا جارہا ہے، راہن اُسے مرتہن کے حوالہ کرنے پر قادر بھی ہو، اگر حوالہ کرنے پرقادر نہ ہو، تو عقدِ رہن جائز ودرست نہیںہوگا، جیسے اڑتے ہوئے پرندے اور بھگوڑے غلام کارہن پر رکھنا، کیوںکہ اس میں راہن شئ مرہو ن کو سپرد کرنے پر قادر نہیں ہے۔(۱)غاصب یا متلِف سے رہن کا مطالبہ مسئلہ(۵۰۶): کسی شخص نے دوسرے کی کوئی چیز تلف کردی، یا غصب کرکے ہلاک کردیا، تو اس پر اس ضماناً اس شی ٔ کی قیمت لازم ہوگی، اب اگر وہ ضمان کی ادائیگی کے لیے روپیہ پیسہ نہ پائے، تو اس سے کسی چیز کے رہن رکھنے کا مطالبہ کرنا شرعاً جائز ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {فرِہٰن مقبوضۃ} ۔ (سورۃ البقرۃ :۲۸۳) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : لا یجوز الرہن إلا مقبوضاً فقد أشار إلی أن القبض شرط جواز الرہن ۔ (۵/۴۳۳) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات:ص/۲۴۸) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : ومنہا: أن یکون مقبوض المرتہن أو من یقوم مقامہ ۔۔۔۔۔ وقال ابن أبي لیلی : لا یصح الرہن إلا بقبض المرتہن ۔ (۵/۱۹۸، ۱۹۹) (۲) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : والمضمون نوعان : دین وعین ، أما الدین فیجوز الرہن بہ بأي سبب من الإتلاف والغصب والبیع ونحوہا لأن الدیون کلہا واجبۃ علی اختلاف أسباب وجوبہا فکان الرہن بہا رہناً بمضمون فیصح ۔ (۵/۲۰۶) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : ویجوز الرہن بالأعیان المضمونۃ بعینہا کالمغصوبۃ ، وبدل الخلع والصداق وبدل الصلح ۔ (۲۳/۱۷۹) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات:ص/۲۷۱)