محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سید افضل یا قرآن پاک؟ مسئلہ(۳۲): بعض اہلِ زمانہ کا خیال ہے کہ وہ بی بی فاطمہ کی اولاد ہونے کی وجہ سے قرآن پاک سے افضل ہیں، اس لیے قرآن کریم میں بیان کردہ احکامِ شرعیہ کے وہ مکلف نہیں، ایسا خیال اور دعویٰ کرنا انتہائی درجہ کی جہالت ہے، یا غایت درجہ نفس پرستی ہے، کیوںکہ خود حضرت فاطمہ ، ان کے شوہر، بلکہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم زندگی بھر عبادات اور ریاضات کرتے رہے، مگر احکامِ شرعیہ کو معفو (معاف) نہیں سمجھا(۱)، تو کیا سیدوں کو ۱۴؍ صدیوں کے بعد اِس انعام سے نوازا گیا کہ وہ شریعت کے مکلف نہیں،فیَا لَلْعَجَب! نیزجس قرآن کریم سے احکامِ شرعیہ وابستہ ہیں وہ کلام نفسی ہے، جو خالص اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، اور مخلوقات میں سے کوئی شئ خالق اور اس کی صفات سے افضل تو کیا- ہم پلہ بھی نہیں۔(۲) ------------------------------ = ینبت النفاق في القلب کما ینبت الماء البقل ‘‘ ۔ (۱۲/۱۰۲) (۲) ما في ’’ الفتاوی البزازیۃ علی ہامش الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : قرأ القرآن علی ضرب الدف والقضیب یکفر لاستخفافہ وأدب القرآن أن لا یقرأ فی مثل ہذہ المجالس ، والمجلس الذي فیہ الغناء والرقص لا یقرأ فیہ القرآن کما لا یقرأ فی البیع والکنائس لأنہ مجمع الشیطان ۔ (۶/۳۳۸ ، الفتاوی الہندیۃ :۲/۲۶۷ ، البحر الرائق :۵/۲۰۵) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وما خلقت الجن والإنس إلا لیعبدون} ۔ (الذاریات: ۵۶) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وأمر أہلک بالصلوٰۃ واصطبر علیہا} ۔ (سورۃ طہ :۱۳۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {واعبد ربک حتی یأتیک الیقین} ۔ (سورۃ الحجر:۹۹) ما في ’’ شمائل النبي للإمام الترمذي ‘‘ : عن المغیرۃ بن شعبۃ قال : ’’ صلی رسول صلی اللہ علیہ وسلم للہ =