محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
خیارات کی فراہمی پر فیس مسئلہ(۳۰۷): خیارات کے اندر جب کوئی فرد یا کمپنی کسی شخص کو خیار فراہم کرتی ہے، تو وہ اس پر کچھ فیس لیتی ہے، بعض مرتبہ خیار حاصل کرنے والا شخص اس خیار کو آگے فروخت کردیتا ہے، اور اس سے فیس وصول کرتا ہے، جب کہ بیع الخیارات در اصل ایک حق کی بیع ہے ، جو ایک فریق دوسرے کو مہیا کرتا ہے، اور حق حاصل کرنے والا شخص در اصل یہ حق اس لیے خریدتا ہے تاکہ اسے آئندہ کسی مالی نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے، گویا یہ حق دفعِ ضرر کے لیے خریدا گیا ہے، اوریہ ایسا حق نہیں جو اصالۃً مشروع ہو، بلکہ دفعِ ضرر کے لیے جاری کیا گیا ہے، لہٰذا خیارات کی خریدو فروخت جائز نہیں۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : لا یجوز الاعتیاض عن الحقوق المجردۃ کحق الشفعۃ ۔ (در مختار) ۔ وفي الشامیۃ : قولہ : (لا یجوز الاعتیاض عن الحقوق المجردۃ علی الملک) قال في البدائع : الحقوق المفردۃ لا تحتمل التملیک ، ولا یجوز الصّلح عنہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ قولہ : (کحق الشفعۃ) قال في الأشباہ : فلو صالح عنہا بمال بطلت ورجع ، ولو صالح المخیرۃ بمال لتختارہ بطل ولا شيء لہا ۔ (۷/۲۵، کتاب البیوع ، مطلب لا یجوز الاعتیاض عن الحقوق المجردۃ ، دیوبند ، و۷/۳۳ ، ۳۴ ، بیروت) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : وفرق البعض الآخر من الحنفیۃ بقاعدۃ أخری ہي : أن الحق إذا کان شرع لدفع الضرر فلا یجوز الاعتیاض عنہ ، وإذا کانت ثبت علی وجہ البر والصلۃ فیکون ثابتا لہ أصالۃً فیصح الاعتیاض عنہ ۔ (۴/۲۴۳) (جدید فقہی تحقیقات : ۳/۲۴۱،۲۵۰، حقوق کی خریدو فروخت ، غرر کی صورتیں: ص/ ۱۵۴،۱۵۵)