محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیوٹی سپاٹ (Beauty Spat) مسئلہ(۵۷۰): اگر بیوٹی سپاٹ (Beauty Spat) جسم کو گدا کر کیا جائے ، مثلاً پہلے سوئی وغیرہ سے جسم کو گود کر رنگ بھرا جائے تو یہ ناجائز اور سخت حرام ہے، ا س لیے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم للہ ا نے فرمایا: ’’ اللہ لعنت کرے گودنے والی اور گدوانے والی پر‘‘(۱)، اگر یہی عمل نظر بد سے بچنے کے لیے کیا جائے ، تب بھی ناجائز ہے، لیکن اگر جسم کو گودے بغیر، سیاہ نقطہ وغیرہ چہرے پر لگایا جائے، تو اس کی گنجائش ہوسکتی ہے(۲)، اس لیے کہ یہ تغییر فی خلق اللہ میں داخل نہیں ہے۔ ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن عبد اللّٰہ بن مسعود قال : ’’ لعن اللّٰہ الواشمات والمستوشمات ، والمتنمّصات، والمتفلّجات للحسن ، المغیرات خلق اللّٰہ تعالی ‘‘ ۔ (ص/۱۰۷۲ ، رقم الحدیث:۵۹۴۸ ، کتاب اللباس) ما في ’’ عمدۃ القاري شرح البخاري ‘‘ : الواشمات جمع واشمۃ من الوشم وہو غرز إبرۃ أو مسلۃ ونحوہما ، في ظہر الکف أو المعصم أو الشفۃ ، وغیر ذلک من بدن المرأۃ ، حتی یسیل منہ الدم ، ثم یحشی ذلک الموضع بکحل أو نورۃ أو نیلۃ ، ففاعل ہذا واشم وواشمۃ والمفعول بہا موشومۃ ، فإن طلبت فعل ذلک فہي مستوشمۃ ، وہو حرام علی الفاعل والمفعول بہا باختیارہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سواء في ہذا کلہ الرجل والمرأۃ ، المغیرات خلق اللّٰہ ، لأن ذلک کلہ تغییر لخلق اللّٰہ تعالی ۔ (۱۹/۳۲۵ ، تفسیر القرآن ، سورۃ الحشر) ما في ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ :واشمۃ : إسم فاعل من الوشم ، وہو غرز الإبرۃ أو نحوہا في الجلد حتی یسیل الدم ، ثم حشوہ بالکحل أو النبل أو النورۃ فیخضر ، (والمستوشمۃ) أي من أمر بذلک ۔ قال النووي : وہو حرام علی الفاعلۃ والمفعول بہا ۔ (۸/۲۸۰ ، کتاب اللباس) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : والواشمۃ التي تشم في الوجہ والذراع ، وہو أن تغرز الجلد بإبرۃ=