محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
نیشنل بینک سیونگ اسکیم مسئلہ(۳۳۱):نیشنل بینک سیونگ اسکیم کی صورت یہ ہوتی ہے کہ حکومت کو ملک کے دفاع کے لیے ہتھیار وغیرہ کی ضرورت پڑتی ہے، تو وہ اس خطیر رقم کو جمع کرنے کے لیے عوام سے رقم جمع کرواتی ہے، پھر ان کی رقم کے تناسب سے اس پر ان کو منافع بھی دیتی ہے، ان منافع کا لینا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ یہ بلا کسی عوض کے ہے،جو سود ہے، جس کی حرمت کتاب اللہ اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم للہ ا میں بڑے شدّ ومد سے بیان کی گئی ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {الذین یأکلون الربوٰا لا یقومون إلا کما یقوم الذي یتخبّطہ الشیطٰن من المسّ ، ذلک بأنہم قالوآ إنما البیع مثل الربوا ، وأحلّ اللّٰہ البیع وحرّم الربوٰا} ۔ (سورۃ البقرۃ : ۲۷۰) ما في ’’ فتح القدیر للشوکاني ‘‘ : الربا في اللغۃ : الزیادۃ مطلقاً ۔۔۔۔۔ وفي الشرح : أنہ إذا حلّ أجل الدین قال من ہو لہ لمن ہو علیہ : أتقضي أم تربي ؟ فإذا لم یقض زاد مقداراً في المال الذي علیہ ، وأخّر لہ الأجل إلی حین ، وہذا حرام بالاتفاق ۔۔۔۔۔ {وأمرہ إلی اللّٰہ} قیل : الضمیر عائد إلی الربا ، أي وأمر الربا إلی اللّٰہ في تحریمہ علی عبادہ واستمرار ذلک التحریم ۔۔۔۔۔۔ {ومن عاد} إلی أکل الربا والمعاملۃ بہ {فأولٓئک أصحٰب النار ہم فیہا خٰلدون} ۔۔۔۔۔۔ أي طویل البقاء ۔ (۱/۲۴۰ ، ۲۴۱) ما في ’’ تأویلات أہل السنۃ للماتریدي ‘‘ : قال بعضہم : قولہ تعالی : {الذین یأکلون الربوا} لیس علی حقیقۃ الأکل ، ولکنہ کان علی الأخذ ، کقولہ تعالی : {وأخذہم الربوٰا وقد نہوا عنہ} ۔ (۳/۲۶۹ ، سورۃ النساء :۱۶۱) ما في’’ الدر المنثور للسیوطي ‘‘ : وأخرج عبد الرزاق ۔۔۔۔۔۔ عن عبد اللّٰہ بن سلام قال :=