محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ٹریولر چیک کے ذریعے حوالہ مسئلہ(۴۹۱): عصرِ حاضر میں حوالہ کی ایک صورت یہ رائج ہے کہ مثلاً ایک شخص ہندوستان سے سعودی عرب جارہا ہے، اس کے پاس کچھ رقم ہے، بینک اسی کے حساب سے ریالوں میں اسے چیک جاری کردیتا ہے، مثلاً وہ پندرہ ہزار روپئے ہندوستانی جمع کراتا ہے، تو ایک ہزار سعودی ریال کا چیک مل جاتا ہے، اسے عربی میں ’’الشیک السیاحیۃ‘‘ اور انگریزی میں ’’ٹریولر چیک‘‘ (Traveller Check) کہتے ہیں، اس چیک کی بنیاد پر وہ سعودی عرب میں متعلقہ بینک سے مطلوبہ رقم حاصل کرسکتا ہے، لیکن بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ وہ اس چیک کے ذریعے رقم نکلوانے کے بجائے اتنی رقم کی کسی دکان وغیرہ سے خریداری کرلیتا ہے، اور اس چیک کی پشت پر دستخط کرکے دکاندار کے حوالے کردیتا ہے، اس طرح دستخط کرنے کو ’’تظہیر‘‘(Endorsement) کہتے ہیں، دکاندار وہ چیک متعلقہ بینک کے پاس لے جاکر مطلوبہ رقم حاصل کرلیتا ہے۔گویا اس معاملے میں ٹریولر چیک ہولڈر جو کہ دکاندار کا مقروض بن جاتا ہے، اس قرض کی ادائیگی اپنے مقروض (بینک) کی طرف منتقل کردیتا ہے، اس طرح یہاں ایک حوالہ مقیدہ کا عقد وجود میں آتا ہے، جس میں یہ شخص محیل(Transferor)، دکاندار محال (Transferee) اور بینک محال علیہ (Payer) ہوتا ہے(۱)۔ تو اس طرح کا حوالہ شرعاً درست ہے، کیوں کہ یہ حوالہ، حوالہ مقیدہ ہے، جو جائز ہے۔(۲)