محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اگر تین طلاقیں دی ہے، تو وہ حرام ہوگئی، جب تک دوسرے مرد سے نکاح نہ کرلے۔(۹)اجماع صحابہ ، فقہاء، مشائخ اورائمۂ مسلمین سے تین طلاق کا ثبوت : علامہ شامی رحمہ اللہ طلاقِ بدعی کے الفاظ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک کلمہ میں دی گئی تین طلاقیں تین ہی واقع ہوںگی، اور یہ مذہب جمہور صحابہ، تابعین اور ان کے بعد تمام ائمۂ مسلمین کا ہے، اور یہی بات فتح القدیر اور دیگر کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے۔(۱۰)سعودی عرب کے جید علماء کی نامزد ومنتخب تحقیقاتی کمیٹی کا متفقہ فیصلہ : ’’مجلس ہیئۃ کبار العلماء‘‘ کے سامنے’’ الطلاق الثلاث بلفظ واحد‘‘ یعنی ایک لفظ سے تین طلاق کا مسئلہ پیش ہوا، اس مسئلے کے متعلق مجلس کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایک ساتھ دی جانے والی تین طلاقوں کے؛ تین واقع ہونے،یا صرف ایک واقع ہونے کے دلائل پیش کیے گئے، پھر ان کا تجزیہ ومناقشہ کیا گیا، مسلسل چھ ماہ انتہائی محنت اور سیر حاصل بحث کرنے کے بعد کمیٹی کی اکثریت نے واضح الفاظ میں فیصلہ کردیا کہ’’ ایک لفظ سے دی گئی تین طلاقیں بھی تین ہی ہیں۔‘‘(۱۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {الطلاق مرّتٰن} ۔ (سورۃ البقرۃ :۲۲۹) ما في ’’ روح المعاني ‘‘ : عن عروۃ قال : کان الرجل إذا طلق امرأتہ ثم ارتجعہا قبل أن تقضي عدتہا کان ذلک لہ ، وإن طلقہا ألف مرۃ ، فعمد رجل إلی امرأتہ فطلقہا حتی إذا ما شارفت انقضاء عدتہا ارتجعہا ثم طلقہا ، ثم قال : واللہ لا آویک إليّ ولا تخلینّ أبداً ، فأنزل اللہ تعالی الآیۃ ۔ (۲/۲۰۴) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : روي عن ابن عباس وغیرہ أنہم کانوا یطلقون =