محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ربڑ کی مصنوعی عورت مسئلہ(۵۳۲): بیوی اور باندی کے علاوہ کسی اورطریقے سے جنسی خواہش کو پورا کرنا جائزنہیں ہے (۱)، یہی حکم ربڑ کی مصنوعی عورت سے جماع کرنے کا ہے، لیکن اگر کسی نیم پاگل شخص کے متعلق مسلمان حاذق ڈاکٹر نے یہ کہا ہو کہ کسی عورت کے ساتھ جماع کرنے سے ہی اُس کاعلاج ہوسکتا ہے، لیکن کوئی اس سے شادی کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، اور اس کے علاوہ کوئی دوا بھی نہ ہو ، اور نہ دوا ملنے کی توقع ہو،نیز اس سے شفا کا یقین ہو، تو ایسی صورت میں تداوی بالمحرمات کے قاعدے سے علاجاً ،اس نیم پاگل کے لیے ربڑ کی عورت سے جماع کرنے کی اجازت ہوگی ۔(۲) ------------------------------ =(۷/۴۰۰ ، ۴۰۱ ، سورۃ التوبۃ) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ومن أظلم ممن منع مسٰجد اللّٰہ أن یُذکر فیہا اسمہ وسعی في خرابہا ، اولٓئک ما کان لہم أن یدخلوہا إلا خآئفین} ۔ (سورۃ البقرۃ : ۱۱۴) (۲) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : وکرہ کل لہو لقولہ علیہ السلام : ’’ کل لہو المسلم حرام إلا ثلاثۃ : ملاعبتہ أہلہ ، وتادیبہ لفرسہ ، ومناضلتہ بقوسہ ‘‘ ۔ (۹/۴۸۱) وما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ :وفي السراج : ودلت المسألۃ أن الملاہي کلہا حرام ۔ (۹/۴۲۴ ، کتاب الحظر والإباحۃ) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {والذین ہم لفروجہم حٰفظون o إلا علٰی أزواجہم أو ما ملکت أیمانہم فإنہم غیر ملومین o فمن ابتغٰی ورآء ذلک فألٓئک ہم العٰدون} ۔ (سورۃ المؤمنون : ۵ ، ۶ ، ۷)=