محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شاپ ایکٹ کا شرعی حکم مسئلہ(۵۴۰): آج کل ملکوں میں ایک قانون جاری ہے، جسے شاپ ایکٹ کہتے ہیں، اس قانون کے تحت رات ۱۲؍ بجے کے بعد دکان کھولنا، یا زیادہ محنت کرنا جرم ہوتا ہے، اور دکان کھلی رکھنے والے سے جرمانہ بھی وصول کیا جاتا ہے، جب کہ شریعتِ اسلامیہ نے اگرچہ بیوعات اور کسبِ معاش میں عموماً اوقات کی پابندی نہیں لگائی ہے، البتہ حکومتِ وقت کو اس بات کا اختیار ہے کہ مقاصدِ عامہ کے پیش نظر وہ مباحات پر پابندی لگائے، شاپ ایکٹ کے تحت ۱۲؍ بجے کے بعد دکانوں کے بند کروانے میں عیاشوں اور بد نیتوں کے چلنے پھرنے، اور بہت سی بد عنوانیوں اور بے حیائیوں کا سدّباب ہوتا ہے، اس لیے رعایا کے ہرفرد کو حکومت کے اس قانون کا اتباع لازم ہے۔(۱) ------------------------------ =الحظر والإباحۃ ، باب فیما یکرہ من النظر والمسّ ، رد المحتار : ۹/۴۵۲ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، فصل في النظر والمسّ ، دار الکتاب دیوبند) ما في ’’ العنایۃ ‘‘ : (ویجوز للطبیب أن ینظر إلی موضع المرض منہا) للضرورۃ (وینبغي أن یعلّم امرأۃ مداواتہا) لأن نظر الجنس إلی الجنس أسہل (فإن لم یقدروا یستر کل عضو سوی موضع المرض) ثم ینظر ویغضّ ما استطاع ، لأن ما ثبت بالضرورۃ یتقدر ، وصار کنظر الخافضۃ والختان ۔ (۶/۱۱۶ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل في الوطء) (فتاوی محمودیہ :۱۹/۲۴۰، جدید مسائل کا حل :ص/۴۷۶) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وأولي الأمر منکم} ۔ (سورۃ النساء :۵۹) ما في ’’ صحیح مسلم ‘‘ : عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ تعالی عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :=