محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیٹے کی سالی سے نکاح مسئلہ(۱۵۵): اپنے بیٹے کی سالی سے نکاح کرنا جائز ہے، کیوں کہ یہ محرمات میں سے نہیں ہے۔(۱)بیوی کے انتقال کے فوراًبعد سالی سے نکاح مسئلہ(۱۵۶): اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے انتقال کے بعد فوراً سالی سے نکاح کرنا چاہے، تو کرسکتا ہے، کیوں کہ سالی سے نکاح کی ممانعت جمع بین الاختین (دو بہنوں کو بیک وقت ایک نکاح میں جمع کرنے)کے ممنوع ہونے کی وجہ سے تھی، اور اب یہ ممانعت باقی نہیں رہی، اس لیے نکاح جائز ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {حرّمت علیکم اُمّہٰتکم وبنٰتکم واخوٰتکم وعمّٰتکم وخٰلٰتکم وبنٰت الاخ وبنٰت الأخت واُمّہٰتکم الٰتی ارضعنکم وأخوٰتکم من الرضاعۃ واُمّہٰت نسآئکم وربآئبکم الٰتی فی حجورکم من نسآئکم الٰتی دخلتم بہنّ فإن لم تکونوا دخلتم بہنّ فلا جناح علیکم وحلآئل ابنآئکم الذین من أصلابکم وأن تجمعوا بین الأختیین إلا ما قد سلف ۔ إن اللہ کان غفورًا رحیمًا ۔ والمحصنٰت من النسآء إلا ما ملکت أیمانکم کتٰب اللّٰہ علیکم، وأحل لکم ما ورآء ذٰلکم} ۔ (سورۃ النسآء :۲۳،۲۴) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : (حرم) علی المتزوج ذکرًا کان أو أنثیٰ نکاح (أصلہ وفروعہ) علا أو نزل وبنت أخیہ وأختہ وبنتہا ولو من زنی وعمتہ وخالتہ ۔۔۔۔۔ فہذہ السبعۃ مذکورۃ في آیۃ المذکورۃ ۔ (۴/۸۲ ، فصل فی المحرمات ، الفتاوی الہندیۃ :۱/۲۷۳، الباب الثالث في بیان المحرمات ، البحر الرائق :۳/۱۶۴، فصل في المحرمات) (امداد الاحکام:۳/۲۴۹) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وأن تجمعوا بین الأختین إلا ما قد سلف} ۔ (النساء :۲۳)=