محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیوی کی لڑکی سے شوہر کے بھائی کا نکاح مسئلہ(۱۴۹):کسی خاتون کانکاحِ ثانی کسی شخص سے ہو، اور اس کی شوہرِ سابق سے پیدا شدہ بیٹی کا نکاح اِس شخص کے بھائی سے ہو، تو شرعاً یہ درست ہے۔(۱)دو بہنوں کی شادی دو بھائیوں سے مسئلہ(۱۵۰): دو بہنوں کی شادی ایک گھر میں دو بھائیوں سے ہونے پر بعض لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ایک بہن ضرور مر جائیگی، یا ایک بھائی ضرور مرجائے گا، گھر آباد نہیں ہوسکے گا، گھر میں بیماریوں کا سلسلہ چلتا رہے گا، کمائی سے برکت اٹھ جائیگی، اور گھر میں ہمیشہ جھگڑا چلتا رہے گاوغیرہ، یہ سب باتیں شرعاً بے بنیاد، بے اصل اور غلط ہیں، لہٰذا اس طرح کے اعتقاد سے اپنے آپ کو بچانا چاہیے(۲)، کیوں کہ نفع ونقصان ------------------------------ =من الظالم واتصال الحق إلی المستحق وأمر بالمعروف ونہي عن المنکر ولأجلہ بعث الأنبیاء والرسل صلوات اللہ علیہم وبہ اشتغل الخلفاء الراشدون رضوان اللہ تعالی علیہم ۔ (۱۶/۶۷، کتاب أدب القاضي ، بیروت) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {حرّمت علیکم اُمّہٰتکم وبنٰتکم واَخوٰتکم وعمّٰتکم وخٰلٰتکم وبنٰت الاخ وبنٰت الأخت} الخ ۔ {واُحلّ لکم ما ورآء ذلکم} ۔ (سورۃ النسآء :۲۳، ۲۴) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قال الخیر الرملي : ولا تحرم بنت زوج الأم ولا أمہ ولا أم زوجۃ الأب ولا بنتہا ۔ (۴/۱۰۵، کتاب النکاح ، فصل في المحرمات) ما في ’’ فتح القدیر لإبن الہمام ‘‘ : فلذا جاز التزویج بأم زوجۃ الإبن وبنتہا ، وجاز للإبن التزوج بأم زوجۃ الأب وبنتہا ۔ (۳/۱۹۹، کتاب النکاح ، فی بیان المحرمات ، دار الکتب العلمیۃ بیروت ، الفتاوی الہندیۃ :۱/۲۷۷) (فتاوی محمودیہ: ۱۱/۲۸۰،کراچی)=